روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
غزہ کے شمالی علاقے جبالیہ میں واقع حلاوہ کیمپ میں قابض اسرائیل کی فوج کے ڈرون حملے میں ایک فلسطینی خاتون شہید ہو گئی۔
اسی دوران قابض اسرائیل کے “کواڈکوپٹر” طرز کے ڈرونز نے غزہ شہر کے مال مارکیٹ کے قریب خیموں پر بم برسائے، جس سے کئی فلسطینی شہری زخمی ہو گئے۔
گذشتہ شام طبی ذرائع نے اطلاع دی کہ غربی شہر دیر البلح کے علاقے البصہ میں عقیلہ اسٹیشن کے قریب الجرو خاندان کے گھر پر قابض اسرائیل کے حملے میں ایک فلسطینی نوجوان شہید ہو گیا۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 5 مزید فلسطینی شہداء کی لاشیں غزہ کے مختلف ہسپتالوں میں لائی گئیں، جب کہ 11 دیگر زخمی بھی ہسپتال منتقل ہوئے۔
غزہ کے وسطی علاقے دیر البلح میں قابض اسرائیل کی فضائی کارروائی میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جس سے متعدد شہری زخمی ہوئے۔ یہ سلسلہ جاری ہے جس میں قابض اسرائیل نے مشرقی غزہ میں فضائی بمباری، توپ خانی اور مکانات کی تباہ کاری جاری رکھی۔
مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی ہیلی کاپٹرز نے رفح اور خانیونس کے مشرقی علاقوں پر گولہ باری کی۔ اسی دوران مشرقی علاقوں میں شہری عمارتوں پر بمباری کی گئی، جبکہ شمال مغربی رفح میں بھی قابض فوج نے مکانات کو دھماکے سے تباہ کیا۔
گیارہ اکتوبر سنہ 2025ءکو غزہ میں جنگ بندی کا نفاذ ہوا مگر اس کے باوجود اسرائیلی فوج کی دہشت گردی بند نہیں ہوسکی۔ تب سے 376 افراد شہید، 981 زخمی ہوئے اور 626 شہداء کی لاشیں نکالی گئیں۔ وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023ءسے اب تک قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں 70,365 فلسطینی شہید اور 171,058 زخمی ہوئے ہیں۔
یہ حملے اس وقت ہو رہے ہیں جب غزہ کے لیے دوسری مرحلے کی منصوبہ بندی کی کوششیں جاری ہیں۔ اس مرحلے میں قابض اسرائیلی فوج کا انخلا اور بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی شامل ہے۔
انسانی حوالے سے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا نے اعلان کیا کہ غزہ میں 508 بچوں میں شدید غذائی قلت کی علامات پائی گئی ہیں، جو زندگی کے خطرناک حالات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ اسی تناظر میں مصر نے بھی واضح کیا کہ وہ رفح کے راستے کو فلسطینیوں کے بیرون ملک منتقل ہونے کا دروازہ نہیں بننے دے گا۔
ادھر، “ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز” کے سربراہ جاوید عبد المنعم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہسپتالوں میں طبی عملے اور مریضوں کی صورتحال اب بھی انتہائی مشکل ہے اور فراہم کی جانے والی امداد ناکافی ہے، حالانکہ جنگ بندی تقریباً دو ماہ سے جاری ہے۔
سیاسی سطح پر قابض اسرائیلی حکومت کے دفتر کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات 29 دسمبر کو ہوگی، تاہم ملاقات کی جگہ کی تفصیل واضح نہیں کی گئی۔ اسرائیلی رپورٹس کے مطابق، یہ ملاقات مارالاگو میں ہوگی اور نیتن یاھو امریکہ میں ایک ہفتہ قیام کرےگا۔