(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) یوسی کوہن نے بتایا کہ ایران آپریشن کے لیے دو سال تک تیاری کی گئی تھی جبکہ20 ایجنٹس پر مشتمل اس ٹیم نےایران کے خفیہ ویئر ہاؤس میں داخل ہوکر 30 سیف توڑ ے اور دستاویزات حاصل کرکےانہیں ایران سے باہر بھیجا۔
اسرائیل کے عبرانی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ یوسی کوہن نےاپنے ایک بیان میں ایران کے جوہری راز چرانےکے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں جبکہ ایرانی ایٹمی پروگرام کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل اور نطنز جوہری مرکز پر ہونے والے حملے میں موساد کے ملوث ہونے کا اشارہ دے دیا ہے۔
بیان میں یوسی کوہن نےکہا ہے کہ رواں سال اپریل میں ایران کے نطنز جوہری مرکز کو اتنی اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ کسی کو اس جگہ لے کر جاسکتے ہیں جہاں سینٹری فیوجز موجود ہیں۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق یوسی کوہن نے بتایا کہ اس آپریشن کی نگرانی انہوں نے خود کی تھی اور اسکے لیے دو سال تک تیاری کی گئی تھی جبکہ20 ایجنٹس پر مشتمل اس ٹیم نے ایران کے ایک خفیہ ویئر ہاؤس میں داخل ہوکر وہاں موجود 30 سیف توڑ کر دستاویزات حاصل کیں اور اسے ایران سے باہر بھیجنے میں کامیاب رہے۔
سابق موساد چیف نے گذشتہ سال نومبر میں ہونے والے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل پرموساد کے ملوث ہونےکے حوالے سے تردید یا اقرار تو نہیں کیا البتہ کہا ہے کہ محن فخری زادہ کافی عرصے سے ہماری نظر میں تھے اور ان کی سائنسی معلومات پرموساد کو تشویش تھی۔
خیال رہے کہ 2018 میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے انکشاف کیا تھا کہ ان کے پاس ایران کے ایٹمی پروگرام کی تازہ اور حساس معلومات ہیں جو کہ ان کے خفیہ اداروں نے حاصل کیے ہیں اور ان دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کی ہے تاہم ایران کی جانب سے اس کی تردید کی گئی تھی۔