(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل کسی بھی صورت میں ایران کے جوہری معاہدے کو روکنے کی کوشش کرے گا، موساد کے سربراہ ستمبر میں امریکہ کا دورہ کررہے ہیں جہاں ایرانی جوہری معاہدے کو معطل کرنے کیلئے تمام وسائل کو بروئے کار لانے کی کوشش کریں گے۔
امریکہ ، برطانیہ، روس، فرانس، اور چین کے ساتھ 2015 میں ہونے والے ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی پر قابض صہیونی ریاست اسرائیل کا شدید ردعمل سب کے سامنے ہے، اسرائیلی وزیراعظم اور دیگر حکام کی جانب سے معاہدے کی بحالی پر سخت تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے یہاں تک کے اسرائیل کے وزیراعظم اور آرمی چیف نے یہ تک کہہ دیا ہے کہ کسی بھی صورت ایران کو جوہری طاقت نہیں بننے دیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیے
ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کےلئے ہرممکن اقدام کیا جائےگا، اسرائیل
ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی کو روکنے کےلئے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ستمبر کے اوائل میں ایران جوہری معاہدے کی ممکنہ بحالی پر بات چیت کے لیے امریکا کا دورہ کریں گے۔
صہیونی ریاست مغربی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 میں طے شدہ تاریخی معاہدے کی بحالی کی مخالفت کررہی ہے اور وہ اس ضمن میں مغربی طاقتوں پرسفارتی دباؤ ڈال رہی ہے۔موساد کے سربراہ کا امریکا کا مجوزہ دورہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی مالی معاونت میں سہولت فراہم ہوگی اور تہران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے نہیں روکا جا سکے گا جبکہ ایران نے اس دعوے کی ہمیشہ تردید کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔