(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے اعلان کیا کہ وہ 28 اپریل 2025 سے شروع ہونے والی عوامی سماعتوں کا آغاز کرے گی جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے حوالے سے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی فلسطینی اراضی پر موجودگی اور سرگرمیوں سے متعلق اس کے قانونی واجبات پر ہوگی۔
عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ وہ "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے حوالے سے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی فلسطینی اراضی پر موجودگی اور سرگرمیوں سے متعلق اس کے قانونی واجبات پر مشاورتی رائے طلب کرنے کے لیے عوامی سماعتیں منعقد کرے گی۔” بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ سماعتیں 28 اپریل 2025 سے 2 مئی 2025 تک ہیگ (ہالینڈ) میں عدالت کے ہیڈکوارٹرز میں ہوں گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک فیصلہ منظور کیا تھا جس میں عدالت سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی قانونی ذمہ داریوں کے بارے میں مشاورتی رائے کی درخواست کی گئی تھی۔ اس فیصلے سے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے، جو اس وقت غزہ کے محصور علاقے پر خونریز جنگ مسلط کیے ہوئے ہے، اور ساتھ ہی فلسطینیوں کے لیے امداد کی فراہمی بھی روک دی ہے۔
یہ فیصلہ، جو ناروے کی طرف سے اکتوبر 2023 میں پیش کیا گیا تھا، اقوام متحدہ میں اکثریت سے منظور ہوا اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ "غزہ میں فلسطینی شہریوں کی بقاء کے لیے ضروری اور فوری امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے اور آسان بنانے کے لیے کیا تدابیر اختیار کرے۔” اگرچہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے فیصلے قانونی طور پر لازمی ہیں، لیکن ان کے نفاذ کے لیے واضح طریقہ کار موجود نہیں ہیں، تاہم یہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل پر سفارتی دباؤ میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
جنوری 2025 میں فائر بندی کے نفاذ کے بعد غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کا آغاز ہوا، لیکن غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے امدادی کارروائیوں کو دوبارہ معطل کر دیا جب تک حماس اس کی شرائط پر جنگ بندی کی مدت میں توسیع پر رضامند نہ ہو جائے، جس کے بعد جنگ دوبارہ شدت اختیار کر گئی۔
یہ پیش رفت اُس قانون کے بعد آئی ہے جس کے تحت غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے جنوری 2025 کے آخر میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی "اونروا” کے کام کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جبکہ اس نے پہلے ہی مغربی کنارے اور غزہ میں اس کے سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ "اونروا” کے بعض ملازمین 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے میں ملوث تھے، حالانکہ اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔