غزہ ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
غزہ میں جمعہ کو شدید سردی کے باعث ایک اور معصوم نوارد بچی جاں بحق ہو گئی جبکہ قابض اسرائیل کی جانب سے اب بھی پکے گھر، ریسکیو سامان اور بے گھر محصور شہریوں کے لیے بنیادی امدادی وسائل کی آمد روک دی گئی ہے۔ ڈوبتی خیمہ بستیوں میں پھنسے ہزاروں لوگ موت و اذیت کے دہانے پر کھڑے ہیں۔
غزہ کے ایک طبی ذریعے نے نامہ نگار کو بتایا کہ آج صبح سے ٹھٹھر کر جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد دو ہو گئی ہے۔ نومولود رہف ابو جزر اپنی خیمہ بستی مواصی خانیونس جنوبی غزہ میں شدید ٹھنڈ کے باعث زندگی کی بازی ہار گئی۔ غزہ کو اپنی لپیٹ میں لینے والا موسمی طوفان اس قدر سفاک ہے کہ خیموں میں پناہ لینے والے معصوم بچے سرد ہوا کے ایک جھونکے تک کے سامنے بے بس ہو چکے ہیں۔
بدھ کی فجر سے غزہ پٹی ایک انتہائی طاقتور موسمی کم دباؤ کی زد میں ہے جس کے نتیجے میں موسلا دھار بارش کے باعث ہزاروں خیمے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ درجنوں علاقوں کی خیمہ بستیاں لگی بستیوں میں تبدیل ہو چکی ہیں جبکہ محکمہ موسمیات نے جمعہ کی شام تک خراب موسم کے جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
یہ انسانی المیہ اس نسل کشی کا تسلسل ہے جو قابض اسرائیلی فوج نے امریکہ اور یورپی سرپرستی میں سات اکتوبر سنہ 2023 سے مسلط کر رکھی ہے۔ قتل عام، بھوک، تباہی، جبری بے دخلی اور گرفتاریوں کے اس سلسلے نے عالمی اپیلوں اور عالمی عدالتِ انصاف کے جنگ بندی کے احکامات تک کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے۔
اس وحشیانہ نسل کشی نے اب تک دو لاکھ اکتالیس ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کر دیا ہے جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ گیارہ ہزار سے زائد افراد اب بھی ملبے تلے لاپتا ہیں جبکہ لاکھوں مہاجر شہری سنگین حالات اور شدید بھوک کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ اس قحط نے بھی بے شمار جانیں نگل لی ہیں جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔