(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے غزہ میں امریکی سیکیورٹی کمپنی کے ذریعے امدادی سامان کی تقسیم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے "انسانیت کی تذلیل” اور "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے منصوبے کا تسلسل” قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد فلسطینی قوم کی عزتِ نفس کو پامال کرنا اور انہیں اجتماعی طور پر بےدخل کرنا ہے۔
ایک متفقہ بیان میں فلسطینی مزاحمتی فورسز نے خبردار کیا کہ یہ امریکی کمپنی دراصل غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ میں غزہ کو ایک قیدی کیمپ میں تبدیل کرنے کا آلہ بن چکی ہے۔ ان کے مطابق، اس کا بنیادی مقصد شمالی اور وسطی غزہ کو خالی کرانا اور فلسطینیوں کو جبری ہجرت پر مجبور کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ "امدادی سامان کی تقسیم کو عسکری و سیکیورٹی رنگ دینا، اور ایک ایسی کمپنی کے ذریعے انجام دینا جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل سے وابستہ ہو، اقوامِ متحدہ کے انسانی مشن اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے منافی ہے۔”
مزاحمتی تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ امداد کی تقسیم صرف انسانی بنیادوں پر کی جائے، اور یہ ذمہ داری اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (UNRWA) کو سونپی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ "انروا” کے پاس وہ تمام وسائل، تجربہ اور صلاحیت موجود ہے جو اس اہم کام کو غیر جانبداری اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ انجام دینے کے لیے درکار ہیں۔
تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ غزہ کے تمام راستے فوری طور پر کھولے جائیں اور بین الاقوامی انسانی تنظیموں کو مکمل رسائی دی جائے تاکہ 23 لاکھ سے زائد محصور انسانوں کو بھوک اور بیماری سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے امریکہ کی سرپرستی میں بننے والے امدادی منصوبے کو ایک "ناکام اور بدنیتی پر مبنی سازش” قرار دیا جس کا مقصد فلسطینی وجود کو ختم کرنا تھا۔ تنظیموں کا کہنا تھا کہ "یہ وہی انجام ہے جو صیہونی منصوبوں کا ہوتا آیا ہے — تباہی، مزاحمت اور ردعمل۔”
بیان کے آخر میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے ان نوجوانوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے امریکی کمپنی کے ذریعے امداد کی تقسیم کے صیہونی منصوبے کو ناکام بنایا اور امدادی مرکز کے قریب قائم اسرائیلی سیکیورٹی پوائنٹ کو تباہ کیا۔ انہوں نے پوری قوم سے اپیل کی کہ وہ اتحاد و یگانگت کے ساتھ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔
اس کے علاوہ، اقوامِ متحدہ کے اداروں نے بھی امریکی امدادی منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ "انروا” کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے جاپان سے پریس کانفرنس میں کہا: "یہ نظام وسائل کا ضیاع اور مظالم سے توجہ ہٹانے کا ذریعہ ہے۔ ہمارے پاس پہلے سے ہی مؤثر امدادی ڈھانچہ موجود ہے۔”
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق دفتر (OHCHR) کے مطابق، غزہ میں خوراک کے حصول کی کوشش کے دوران 47 فلسطینی زخمی ہوئے۔ ادارے کے مطابق، یہ فائرنگ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی افواج کی جانب سے کی گئی تھی۔
غزہ کے سرکاری میڈیا نے تصدیق کی کہ تین شہری جاں بحق، 46 زخمی اور سات لاپتا ہیں، جب وہ امداد کے لیے "بفر زون” کہلائے جانے والے علاقوں میں جمع ہوئے تھے، جہاں انہیں بلایا گیا اور پھر براہِ راست گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا۔
بین الاقوامی اداروں نے واضح کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل خوراک اور ادویات کی رسد روک کر "بھوک کو بطور ہتھیار” استعمال کر رہی ہے، جو کہ عالمی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔