(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاھوں کی سربراہی میں قائم دائیں بازو کی انتہا پسند حکومت عدلیہ کے فیصلوں میں مداخلت کررہی ہے۔
ہفتے کی شام ہزاروں صہیونیوں نے غیرقانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے دارالحکومت "تل ابیب” کے مرکزمیں وزیر انصاف ياريف ليفين کی جانب سے پیش کردہ متنازعہ قانونی اصلاحاتی پیکج پر احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسند حکومت عدلیہ کے فیصلوں میں مداخلت کررہی ہے اور اس کی وجہ سے ملک میں عدالتی نظام کم زور ہو رہا ہے۔
بدھ کے روز، وزیر انصاف یاریف لیفین نے ایک متنازعہ قانونی اصلاحاتی پیکج کا اعلان کیا تھا جو ہائی کورٹ آف جسٹس کے قانون سازی اور حکومتی فیصلوں کو جو اسے امتیازی اور/یا غیر جمہوری سمجھتا ہے، کو روکنے کے اختیارات کو نمایاں طور پر محدود کر دے گا، حکومت کو ججوں کے انتخاب کا اختیار دے گا، اور قانون سازی کو ختم کر دے گا۔ اٹارنی جنرل کی طرف سے وزارتوں میں قانونی مشیروں کی تقرری کا بھی اختیار دے گا۔
مظاہرے کے شرکاء نے سیاہ رنگ کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور نئی حکومت اور اس کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مظاہرے میں اسرائیل کی سابق سیاسی شخصیات نے شرکت کی اور انہوں نے نیتن یاھو اور اس کے ٹولے پر اسرائیلی جمہوریت کو تباہ کرنے کا الزام عاید کیا۔
نیتن یاہو حکومت عدلیہ اور اقلیتوں کے خلاف بنیاد پرست ترامیم کرنا چاہتی ہے”نسل پرستی اور امتیازی سلوک” کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک کا ایک بڑا طبقہ نیتن یاھو کی پالیسیوں کو”جمہوریت کو نشانہ بنانے” کے طور پر دیکھتا ہے۔
موجودہ اسرائیلی حکومت 6 دائیں بازو کی جماعتوں پر مشتمل ہے، جس میں "لیکود”، "شاس”، "متحدہ تورات یہودیت”، "نوم”، "مذہبی صیہونیت” اور "یہودی پاور پارٹی” شامل ہیں۔