(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ماہرین ماحولیات نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مہلک بموں کے استعمال کا انکشاف کرتےہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سےکی گئی کارروائیوں میں تابکاری اثرات پیدا کرنے والےبموں کو استعمال کیا گیا ہے جس کے اثرات سے نکلنے میں غزہ کو طویل وقت لگے گا۔
ماہرین ماحولیات نے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ میں صیہونی ریاست کی جانب سے گیارہ روز تک جاری رہنے والی بدترین دہشتگردی جس میں خطرناک نوعیت کے بموں کے استعمال کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے جو بم غزہ کی شہری آبادی پر استعمال کئے اس کے تابکاری اثرات کو مکمل طورپر ختم ہونے میں چھ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے، ماحولیاتی ماہرین نے غزہ پر حالیہ جارحیت کے دوران قابض اسرائیلی فوج کے ذریعہ استعمال کیے جانے والے میزائلوں کی باقیات کے اثرات اور تابکاری کی سطح کی پیمائش کرنے اور زہریلے، بھاری عناصر سمیت کیمیائی مرکبات کی چھان بین کے لیے بیرون ملک سے ماہرین کو طلب کرنے پر زوردیا ہے جبکہ دوسری جانب غزہ کی 14 سالوں سے جاری غیر قانونی ناکہ بندی کے باعث صیہونی بمباری سے تباہ عمارتوں کے ملبہ کو ٹھکانے لگانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مئی کے وسط میں مسلط کی گئی جارحیت کے نتیجے میں عمارتوں اور املاک کی تباہی سے 275 ٹن ملبہ جمع ہوگیا ہے جسے ٹھکانے لگانے میں مقامی انتظامیہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔