(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) گزشتہ ماہ غزہ پر 11 روز تک جاری رہنے والی صیہونی ریاستی دہشتگردی کے نتیجے میں جہاں اس شہر میں بھاری جانی نقصان ہوا وہیں غیر قانونی ناکہ بندی اور درآمدات پر عائد پابندی سے محصورشہر کو مزید بد ترین معاشی بدحالیوں کا سامنا کرناپڑاہےجہاں بین الاقوامی شہرت یافتہ مشروف پیپسی سمیت سیکڑوں فیکٹریاں اور صنعتی مراکز بند کردیے گئے ہیں۔
اسرائیل اور غزہ کا بڑا حصہ کنٹرول کرنے والے فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کےدرمیان جنگ بندی کے بعد پیر کو اسرائیل نے غزہ کے لیے محدود پیمانے پر برآمدات کھول دی ہیں۔غزہ میں بین الاقوامی شہرت یافتہ مشروف پیپسی کی فیکٹری کے مالک حمام الیزیجی کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں میں نرمی کے باوجود خام مال کی درآمدات پر عائد بندشیں برقرار ہیں۔ ان پابندیوں کی وجہ سے کمپنی کو خام مال کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس اور پیپسی، سیون اپ اور مرنڈا سوڈا کی بوتلیں تیار کرنے کے لیے درکار سیرپ دستیاب نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز خام مال ختم ہونے کی وجہ سے انہیں فیکٹری بند کرنا پڑی اور 250 ملازمین کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قابض صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے گذشتہ 14سالوں سے جاری غزہ کی غیر قانونی ناکہ بندی کے باعث شہر کے معاشی حالات پہلے ہی کسمپرسی کا شکار تھے جو حالیہ اسرائیلی دہشتگردی اور وحشیانہ بمباری کے باعث مزید بدترین ہوگئے ہیں، مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیم المیزان کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ شہر میں بے روزگاری کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور ساڑھے سات لاکھ افراد بے روز گار ہیں۔