غزہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)فلسطین پر قابض اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملے جاری، اسرائیلی فوج نے رات گئے غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر ایک مرتبہ پھر فضائی اور زمینی حملے کئے ککارپٹ بمباری میں رہائشی علاقوں اور زرعی زمینوں کو نشانہ بنایا گیا ۔
شمالی غزہ پر بمباری سے چودہ ماہ کی بچی اپنی حاملہ ماں کے ساتھ شہید ہوئی ، بیت لہیہ میں شیلنگ سے ڈیڑھ سال کی صبامحمود ابوعرارحاملہ ماں کے ساتھ شہید ہوئی ،خان یونس کے علاقے میں ایک موٹر سائیکل سوار حامد احمد الخدری کو نشانہ بنایا گیا ، غزہ کے مختلف علاقوں میں نہتے فلسطینیوں کو اسرائیلی نے اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ، اسرائیلی ٹینکوں نے بیتِ حنون کے زرعی علاقوں پر شدید گولا باری کی اسرائیلی جارحیت سے 26فلسطینی شہید اور 250سے زائد زخمی ہوئے، زخمیوں میں بڑی تعداد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔
حملوں کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں بجلی کی سپلائی کو معطل کردیا اور سرحدی علاقے میں ٹینکس اور فوج کی تعداد میں بھرپور اضافہ کیا، اسرائیلی فوج کے ترجمان نے غزہ میں زمینی کارروائی کا بھی عندیہ دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیل میں چار سو راکٹ داغے جانے کے بعد فلسطینی علاقوں پر فضائی اور ٹینکوں سے حملے شروع کیے گئے۔ ترک وزیر خارجہ مولود چاؤ شولو نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اسرائیلی حملوں کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوگآن نے اناتولو نیوز ایجنسی کے دفتر کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی دنیا کو اسرائیلی دہشت گردی کے بارے میں بتاتا رہے گا۔۔
روئٹرز کے مطابق ایک اور اسرائیلی شہری جو کہ ایک فیکٹری میں ملازم تھا اُس وقت ہلاک ہوا جب اُس پر غزہ سے ایک ٹینک شکن میزائیل داغہ گیا۔ مرنے والوں میں ایک 67 سالہ اسرائیلی شہری اور ایک 20 سالہ نوجوان بھی شامل ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق حالیہ جھڑپوں میں 25 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اسلامی جہاد تنظیم نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملوں سے اس کے سات عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
مرنے والوں میں عام شہریوں سمیت ایک 12 سالہ بچہ اور ایک حاملہ خاتون بھی مبینہ طور پر شامل ہیں۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایک اور فوجی کارروائی کے دوران حماس کے ایک عسکریت پسند کمانڈر حامد ہمدان الخودری کو ہلاک کیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے الخودری جیسے حماس کے کسی سینئر لیڈر کو ہلاک کرنے کی پانچ برس میں یہ پہلی کارروائی ہے۔
حالیہ کشیدگی شروع کیسے ہوئی؟
جمعے کو ہونے والے ایک حملے میں دو اسرائیلی فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد اسرائیلی حملے کے نتیجے میں چار فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے، جن میں حماس سے تعلق رکھنے والے دو عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
اسرائیل میں گذشتہ ماہ ہونے والے عام انتخابات کے دوران عارضی جنگ بندی کے بعد اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
یروشیلم میں بی بی سی کے نامہ نگار ٹام بیٹ مین کا کہنا ہے کہ امن کے لیے طویل عرصہ سے جاری مصر اور اقوام متحدہ کی کوششوں کے باوجود ایسی جارحانہ کاروائیوں میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اسرائیل کی فضائی کارروائی میں ترکی کی نیوز ایجنسی اناتولو کے دفاتر کو بھی نقصان پہنچا، جس کی استنبول کی جانب سے شدید مذمت کی گئی۔
راکٹ حملے کب شروع ہوئے؟
اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے مطابق راکٹ حملے مقامی وقت کے مطابق 10:00 بجے شروع ہوئے۔
سنیچر کو کیے گئے راکٹ حملوں نے اسرائیلوں کو حفاظت کے لیے بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ اسرائیلی میڈیا نے ایشکیلون میں گھروں کو پہنچنے والے نقصانات دکھائے ہیں۔
آئی ڈی ایف کے مطابق ان کے آئرن ڈوم میزائیل سسٹم نے درجنوں راکٹ حملے ناکام بنائے۔
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے حماس اور اس سے تعلق رکھنے والے کم از کم 120 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں پر ٹینکوں سے بھی حملے کیے گئے۔
دوسری جانب ترکی کے وزیر خارجہ مولوت چاؤ شولو نے ٹوئٹر پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے ’عام شہریوں‘ کے خلاف اسرائیلی حملوں کو ’انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔‘