(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) متنازعہ صہیونی آبادکاری یونٹس سے متعلق صہیونی وزیر اعظم یائر لپید نے القدس گورنری کی پلاننگ کمیٹی کی منصوبہ بند بحث کو منسوخ کرنے کا حکم دینے کے بعد،امریکی صدر کے دورہ اسرائیل کے دوران شرمندگی سے بچنے کے لیے 18 جولائی کو منعقد کرنے کے بجائے بحث کو 25 جولائی تک ملتوی کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قابض صہیونی ریاست اسرائیل میں امریکی صدر جو بائیڈن کے دورے کےدوران مقبوضہ بیت المقدس میں 2000ء متنازعہ غیر قانونی آبادکاری یونٹس کی تعمیرات کا رکا ہوا کام دوبارہ تیزی کے ساتھ شروع کر دیا گیا ہےجس کے نتیجے میں جان بوجھ کر القدس کے دوسرے فلسطینی قصبوں کے ساتھ ساتھ خاص طور پر بیت الصفافہ، شرفات کو ایک دوسرے سے الگ کر نے کا صہیونی منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
فلسطین میں زمینوں پرقبضے اور یہودی آبادکاری اسرائیلی جارحیت ہے:عرب لیگ
ذرائع کے مطابق قابض حکام بیت صفافہ دیگر فلسطینی علاقوں سے کاٹ کر گھیرے میں لے رہے ہیں اور نئی بستیوں کے ساتھ اس کا محاصرہ کر رہے ہیںاور فلسطینی شہریوں سے چھینے گئے رقبے پر "گیوات ہماتوس” اور "گیوات ہاشیک” کی صہیونی بستیوں میں زمینوں پر سیٹلمنٹ یونٹس کا قیام ممکن بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ ان متنازعہ صہیونی آبادکاری یونٹس سے متعلق صہیونی وزیر اعظم یائر لپید نے القدس گورنری کی پلاننگ کمیٹی کی منصوبہ بند بحث کو منسوخ کرنے کا حکم دینے کے بعد،امریکی صدر کے دورہ اسرائیل کے دوران شرمندگی سے بچنے کے لیے 18 جولائی کو منعقد کرنے کے بجائے بحث کو 25 جولائی تک ملتوی کردیا ہےجس میں منصوبہ بندی کمیٹی پہلے ہی 2,000 یونٹس کی تعمیر کے دو منصوبوں کے جمع کرنے پر تبادلہ خیال کرے گی، جس سے دو ریاستی حل اور القدس کی فلسطینی دارالحکومت کے طور پر ترقی کے امکان کو شدید دھچکا لگنے کا خطرہ موجود ہے۔