(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) منگل کے روز غزہ کے جنوبی شہر رفح میں امریکی امدادی مرکز کے قریب امداد کے حصول کے لیے جمع فلسطینیوں پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ نے عالمی سطح پر شدید ردعمل اور مذمت کو جنم دیا۔ اس حملے میں کم از کم تین نہتے فلسطینی شہید جبکہ چھیالیس شدید زخمی ہوئے، کئی افراد اب بھی لاپتا ہیں جن کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
واقعے پر اقوامِ متحدہ اور اس سے منسلک انسانی حقوق کے اداروں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو "دل دہلا دینے والا” قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو امداد کے لیے تڑپتے دیکھنا عالمی ضمیر کے لیے ایک چبھتا ہوا منظر ہے۔ ان کے مطابق جنوبی غزہ میں اس وقت ایندھن موجود نہیں اور امدادی سامان کی رسد بھی شدید متاثر ہے۔
دوجارک نے زور دیا کہ "تمام کراسنگ پوائنٹس کو فوری طور پر کھولا جائے تاکہ انسانی اور تجارتی سامان کی ترسیل ممکن بنائی جا سکے۔ اقوامِ متحدہ اور اس کے شراکت دار مکمل تیاری کے ساتھ امداد فراہم کرنے کے لیے موجود ہیں، بشرطیکہ ان کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں۔”
اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے مناسب رہائش، بالاکرشنن راجا گوپال نے بھی امداد کی تقسیم کے غیر انسانی انداز پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر جاری بیان میں اسے "امریکی-صیہونی جرم” قرار دیتے ہوئے کہا: "اگر یہ سچ ہے، تو یہ ہر سطح پر انسانیت کی تذلیل ہے کہ امدادی سامان کو قتل اور تشدد کے آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔”
لاپتا اور جبری طور پر غائب کیے گئے افراد کے مرکز نے منگل کی شب جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وہ رفح میں پیش آنے والے واقعے پر گہری تشویش کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق، کئی فلسطینی شہری امریکی امدادی مرکز کی طرف روانہ ہوئے تھے، مگر اب تک اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹے۔
ادارے نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو ان جبری گمشدگیوں کا مکمل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لاپتا افراد کے حوالے سے حقائق کو فوری طور پر سامنے لایا جائے، اور امداد کی تقسیم کے عمل کو شفاف، محفوظ اور منصفانہ بنایا جائے۔