(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ پر ایک بار پھر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی اٹھارہ مہینوں سے نہ رکنے والی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ تاحال جاری، علی الصبح جبالیہ کے مشرقی علاقے عزبہ عبد ربه میں ایک عام شہری کے گھر کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں ایک پورا خاندان صفحۂ ہستی سے مٹ گیا، اور 19 افراد شہید ہو گئے، جن میں بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔
تباہ شدہ گھر اسامہ عبد ربه کا تھا، جس پر عین اُس وقت بم گرایا گیا جب اہلِ خانہ سو رہے تھے۔ شہید ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے کئی نسلوں کے افراد شامل ہیں۔ درجنوں افراد زخمی ہیں جبکہ متعدد لاپتا ہیں، اور ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے میں مصروف ہیں۔
خاندان کی مکمل نسل کشی
شہدا میں اسامہ عبد ربه، ان کے بچے، بیٹیاں، داماد، بہوئیں، پوتے پوتیاں اور قریبی رشتہ دار شامل ہیں۔ ان تمام بے گناہ انسانوں کو ایک ہی حملے میں نشانہ بنایا گیا، اور یہ حملہ نہ تو کسی عسکری ہدف پر تھا اور نہ ہی کسی لڑائی کے مقام پر، بلکہ عام شہریوں کے گھر پر کیا گیا – جس سے غیر قانونی صیہونی ریاست کے ظالمانہ ارادوں اور نسل کشی کی حکمت عملی کی عکاسی ہوتی ہے۔
حماس کا ردعمل: جھلسی زمین کی پالیسی اور جھوٹے بیانیے
اس قتلِ عام پر فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبد ربه خاندان کے گھر پر حملہ اور الدراج محلے میں فہمی الجارجوی اسکول کی بمباری، صیہونی جارحیت کے بڑھتے ہوئے جنون اور شہری آبادی کو جبراً بے دخل کرنے کی مہم کا تسلسل ہے۔
حماس نے مزید کہا کہ صیہونی افواج النجار خاندان کے نو بچوں کے قتل سے بچنے کے لیے جھوٹے بیانات اور نام نہاد "تحقیقات” کی آڑ لے رہی ہیں۔ تنظیم نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ماضی کے تمام بیانیے جھوٹ پر مبنی نکلے ہیں، اور موجودہ تحقیقات بھی محض دنیا کو گمراہ کرنے اور جنگی جرائم سے فرار حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے۔
عالمی خاموشی اور فاشزم کی پشت پناہی
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اس جارحیت میں تیزی، عالمی برادری کی خاموشی، اور بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی، غیر قانونی صیہونی ریاست کی فاشسٹ حکومت کی حقیقت کو بے نقاب کرتی ہے۔ جب کوئی روکنے والا نہ ہو، تو ظالم کی درندگی بڑھتی جاتی ہے — اور یہی غزہ کے ہر محلے، ہر خاندان، ہر گلی میں ہو رہا ہے۔
یہ قتل عام صرف ایک حملہ نہیں، بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد فلسطینی شناخت، خاندان، اور وجود کو مٹانا ہے۔ دنیا اگر اب بھی خاموش رہی، تو تاریخ صرف اسرائیل کو نہیں، انسانیت کے ان محافظوں کو بھی مجرم سمجھے گی، جنہوں نے اس نسل کشی کے وقت آنکھیں بند رکھیں۔