(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں 18 مارچ سے دوبارہ شروع ہونے والی غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی دہشتگردی نے ایک بار پھر شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ وزارت صحت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ گیارہ روز قبل دوبارہ شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت میں اب تک 855 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور 1,869 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں 50,201 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی دہشت گردی میں شہید ہونے والوں میں 16,000 سے زائد بچے اور 13,000 سے زائد خواتین شامل ہیں، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی کارروائیاں کس قدر وحشیانہ ہیں۔ غزہ کے تمام اسپتالوں کو تباہ کر دیا گیا ہے، اور صرف ایک اسپتال، "کمال عدوان اسپتال” باقی بچا ہے، جو 75 فیصد اسرائیلی دہشت گردی کا شکار ہو چکا ہے۔ اسپتال میں درد کش ادویات اور بے ہوش کرنے والی ادویات تین ماہ قبل ختم ہو چکی ہیں، اور آکسیجن کی فراہمی بھی مشکل ہو گئی ہے۔ بجلی کی صورت حال انتہائی بدتر ہے، اور غزہ میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے بجلی کی فراہمی بند ہے، جس سے شہریوں کی زندگی مزید مشکلات میں گھر چکی ہے۔
اس صورتحال میں، اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ان کی موجودہ خوراک کی امداد صرف دو ہفتوں کے لیے کافی ہے۔ اقوام متحدہ کے پروگرام نے ایک بیان میں کہا کہ ان کے پاس غزہ میں صرف تقریباً 5,700 ٹن خوراک کا ذخیرہ موجود ہے، جو خوراک کے پارسل، آٹا اور گرم کھانا فراہم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو ہفتوں تک کافی ہوگا۔ اس کے بعد غزہ کے عوام کو مزید بھوک کا سامنا ہو گا۔
غزہ کے عوام کی حالت دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے، اور عالمی برادری کو اس انسانی بحران پر فوری طور پر ردعمل دینا چاہیے۔ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی دہشت گردی اور فلسطینی عوام کے حقوق کے خلاف جاری اس جنگ کو روکنا عالمی سطح پر ضروری ہو چکا ہے تاکہ اس ظلم کا خاتمہ کیا جا سکے اور فلسطینی عوام کو اپنے حقوق اور آزادی حاصل ہو سکے۔