• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
ہفتہ 10 مئی 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

غزہ بدترین قحط کا شکار:ایک کلو آٹے کی قیمت 10 ڈالر اور ایک لیٹر ایندھن کی قیمت 27 ڈالر تک پہنچ گئی

ایک کلو آلو کی قیمت 10.80 ڈالر، پیاز کی قیمت بھی اسی کے آس پاس، ٹماٹر 7.30 ڈالر، بینگن 8.10 ڈالر، اور آٹا 9.45 ڈالر تک جا پہنچا ہے

ہفتہ 10-05-2025
in خاص خبریں, صیہونیزم, غزہ, فلسطین
0
غزہ بدترین قحط کا شکار:ایک کلو آٹے کی قیمت 10 ڈالر اور ایک لیٹر ایندھن کی قیمت 27 ڈالر تک پہنچ گئی
0
SHARES
0
VIEWS

(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے گزشتہ دو ماہ سے جاری کڑی ناکہ بندی کے باعث بنیادی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں، جس نے علاقے میں پہلے سے جاری انسانی بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ غزہ کے شہری اب بقا کی جنگ لڑنے پر مجبور ہیں، جہاں معمولی غذائی اشیاء بھی عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔

مقامی شہری حسن رسمی نے بتایا کہ "ایک کلو آلو کی قیمت 10.80 ڈالر، پیاز کی قیمت بھی اسی کے آس پاس، ٹماٹر 7.30 ڈالر، بینگن 8.10 ڈالر، اور آٹا 9.45 ڈالر تک جا پہنچا ہے۔” ان کے مطابق آٹے کا 50 کلوگرام کا تھیلا 400 ڈالر میں فروخت ہو رہا ہے، جو کہ ایک متوسط خاندان کی مکمل ماہانہ آمدنی سے بھی زیادہ ہے۔ حسن کے بقول، اب صرف غریب ہی نہیں، بلکہ خوشحال طبقہ بھی خوراک خریدنے سے قاصر ہے۔

بازاروں میں سنّاٹا طاری ہے۔ احمد ابراہیم جیسے افراد چند بچے کھچے اسٹالوں پر ادھر ادھر پھر رہے ہیں، شاید کہیں سے ایک کلو آٹا خریدنے کا موقع مل جائے۔ انہوں نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ انہوں نے ایک شخص کو ایک کلو آٹے کے بدلے اپنے گھر میں رکھی چوتھائی کلو کافی دیتے دیکھا — جو اس معاشی تباہی کی شدت کو نمایاں کرتا ہے۔

خالد عبد الرحمن نے بتایا کہ انہوں نے جو آٹا خریدا وہ بدبو دار تھا، مگر کھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔ "ہم اسے چاول یا پاستا میں ملا کر بچوں کا پیٹ بھرتے ہیں، تاکہ وہ بھوکے نہ سوئیں،” انہوں نے کہا۔

ایندھن کی قلت بھی ایک شدید مسئلہ بن چکی ہے، جہاں ایک لیٹر کی قیمت 27 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ شہریوں نے گاڑیاں چھوڑ کر سائیکلوں اور جانوروں سے کھینچی جانے والی گاڑیوں کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے۔ 2 مارچ سے غیر قانونی صیہونی ریاست نے غزہ کو مکمل طور پر محصور کر رکھا ہے، تمام گزرگاہیں بند کر کے خوراک، طبی امداد اور دیگر ضروری اشیاء کی ترسیل کو روک دیا گیا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق، 2.4 ملین فلسطینی اس وقت مکمل طور پر بین الاقوامی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ یہ بحران اس وقت شدت اختیار کر گیا جب 90 فیصد سے زیادہ فلسطینی اپنے گھروں سے جبراً بے دخل ہو چکے ہیں اور یا تو کھلے آسمان تلے یا شدید بھیڑ والی پناہ گاہوں میں زندگی گزار رہے ہیں، جہاں بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

محمد جمیل کے مطابق، "ہم قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ ہمارے پاس ذخیرہ صرف چند دنوں کے لیے ہے، اور بچے خاموشی سے موت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ ان کا خاندان ایک ہفتے سے سبزی تک نہیں کھا پایا اور وہ ناقص آٹے اور بچ جانے والے چاول سے کسی نہ کسی طرح بچوں کا پیٹ بھرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ورلڈ سینٹرل کچن، جو عرصے سے غزہ میں کھانے کی فراہمی کا کام انجام دے رہا ہے، اب مزید کھانا تیار کرنے سے قاصر ہے کیونکہ خوراک اور ایندھن کی ترسیل مکمل طور پر رُک چکی ہے۔ تنظیم کے مطابق، جب تک غیر قانونی صیہونی ریاست امداد کے داخلے کی اجازت نہیں دیتی، ان کا کام جاری رکھنا ممکن نہیں۔

ریڈ کراس کے ترجمان ہشام مہانا نے غزہ کی صورتحال کو "زمین پر جہنم” قرار دیا۔ ان کے مطابق، زندگی اب صرف بقا کی ایک جنگ بن کر رہ گئی ہے، جہاں خوراک، پانی، دوا اور رہائش جیسی بنیادی ضروریات بھی میسر نہیں۔

فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے غزہ کو "قحط زدہ علاقہ” قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیلی اخبار "دی یروشلم پوسٹ” کے مطابق امریکہ غزہ میں خوراک کی تقسیم کے کسی ایسے منصوبے پر غور کر رہا ہے جس میں تل ابیب کی مداخلت نہ ہو — مگر اس کی تفصیلات مشتبہ ہیں، کیونکہ یہ بھی غیر قانونی صیہونی ریاست کے اس منصوبے کو تقویت دیتا ہے جس کے تحت شمالی غزہ سے جبری انخلاء کروایا جا رہا ہے۔

غزہ میں جاری نسل کشی میں اب تک 1,72,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں، جب کہ 11,000 سے زیادہ افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

Tags: آٹااشیائے خردونوشبھوکصیہونیغزہفلسطینیقحط
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.