(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) رپورٹ کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان 11 دن جاری رہنے والی لڑائی کے بعد غزہ میں تقریباً پانچ لاکھ بچے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشنز چلڈرن فنڈ (یونیسف)کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ مقبوضہ فلسطین میں غزہ کے علاقے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان شدید بمباری اور راکٹ حملوں سے ہونے والی شہادتوں اور علاقے کی تباہ حالی کےنتیجے میں غزہ کے مقامی بچے شدید خوف و ہراس کے باعث نفسیاتی مسائل کا شکار ہوگئے ہیں جنہیں فوری مدد کی ضرورت ہےاس حوالے سے رپورٹ میں غزہ کی رہائشی اسرائیلی حملوں سے متاثرہ بچی سوزی شكونتانا کا زکر کیا گیا ہے جسے اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والے گھر کے ملبے سے نکالے ہوئے تین ہفتے ہو گئے ہیں۔ تب سے یہ چھ سالہ بچی اپنی والدہ اور بہن بھائیوں سے متعلق سوالات کے علاوہ اور کوئی بات نہیں کرتی۔
خیال رہے کہ غزہ پر صہیونی حملوں کے نتیجے میں 66 بچوں سمیت 250 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے، سوزی شكونتانا کے گھر پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں بچی کی والدہ اور چار بہن بھائی اسی دن شہید ہو گئے تھے، جبکہ سوزی شكونتانا کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا تھا اور اب وہ اپنے والد کے ساتھ ایک عزیز کے گھر میں رہ رہی ہے لیکن اس حادثے کے بعد سے اس کے والد کا کہنا ہے کہ بچی کی نیند ٹھیک نہیں رہی، خوراک بہت کم ہو گئی ہے اور نہ ہی کھیلنے کا شوق رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان 11روز جاری رہنے والی لڑائی کے بعد غزہ میں تقریباً پانچ لاکھ بچے شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہیں جنہیں ہنگامی بنیادوں پر نفسیاتی علاج کی فوری ضرورت ہے۔