(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں عوامی تنظیموں کے نیٹ ورک کے سربراہ، امجد الشوا نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی شدید قحط کی ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا شہر میں موجود زیادہ تر فلاحی لنگر خانے آئندہ ایک ہفتے کے اندر بند ہو سکتے ہیں، جس سے غذائی بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔
یہ صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے غزہ میں انسانی المیے کی سنگینی پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں پر ایک بار پھر قحط کا سایہ منڈلا رہا ہے، جو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جاری نسل کش جنگ اور مسلسل ناکہ بندی کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی "اونروا” کے رابطہ امور کے ڈائریکٹر جوناتھن فاولر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ صیہونی ریاست کی جانب سے تمام زمینی گزرگاہیں بند کیے جانے کے باعث غزہ میں خوراک کے ذخائر مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "غذا کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل گزشتہ 19 ماہ سے انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔”
فاولر نے موجودہ حالات کو بیان کرتے ہوئے کہا: "غزہ کی صورتحال کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے، کیونکہ یہاں زندگی کی بنیادی انسانی ضروریات بھی ناپید ہو چکی ہیں۔”