(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) گذشتہ روز امریکہ، قطر اور مصر کے رہنماؤں نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے اگلے ہفتے دوحہ یا قاہرہ میں مذاکرات دوبارہ شروع کریں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار ” یدیعوت احرونوت “ نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے شدت پسند وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ گفتگو کی ہے اور جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان کشیدہ صورتحال پیدا ہوئی ، اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ جوبائیڈن نے نتین یاہو کو سخت رویے سے بات کرتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ غزہ معاہدے کو ملتوی کرنے کا اب کوئی بہانہ نہیں ہے۔
مصر، قطر اور امریکہ کے بیان کے بعد غزہ میں زیر حراست افراد کے اہل خانہ نے اسرائیلی رہنماؤں اور نیتن یاہو سے معاہدہ مکمل کرنے اور یرغمالی افراد کو واپس لانے کا مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔
اسرائیل نے 15 اگست کو ثالثی کرنے والے ممالک قطر، مصر اور امریکہ کی جانب سے مشترکہ بیان اور امریکی صدر کے ساتھ گفتگو کے بعد غزہ میں جنگ بندی پر دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی میں شہری دفاع نے جمعرات کو بتایا کہ دو سکولوں پر اسرائیلی بمباری میں کم از کم 18 افراد مارے گئے ہیں۔ سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 39700سے زائدفلسطینیوں کو شہید جبکہ ہزاروں کو زخمی کردیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ ایران نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل پر مشرق وسطیٰ میں جنگ کو بڑھانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ایران کی جانب سے تہران میں 31 جولائی کو حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے جس کے بعد خطے میں فوجی کشیدگی سے بچنے کے لیے تمام اطراف میں سفارتی کوششیں کی جارہی ہیں اور کشیدگی کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا جا رہا ہے۔
ایک مشترکہ بیان میں ثالثوں نے تنازع کے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ 15 اگست کو مذاکرات دوبارہ شروع کریں تاکہ باقی رہ جانے والے خلا کو پُر کیا جا سکے اور بغیر کسی تاخیر کے معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوسکے۔ امیر قطر اور امریکی و مصری صدور کے دستخط شدہ متن میں کہا گیا ہے کہ فریم ورک معاہدہ اب میز پر ہے اور اس پر عمل درآمد کی تفصیلات کو حتمی شکل دینا باقی رہ گیا ہے۔
ہم ثالث کے طور پر کردار ادا کرنے کو تیار ہیں ۔ اگر ضروری ہو تو عمل درآمد سے متعلق باقی معاملات کو طے کرنے کے لیے حتمی تجویز بھی پیش کی جا سکتی ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ معاہدہ اگلی جمعرات کو ہی دستخط کے لیے تیار ہو جائے گا۔ ابھی بہت کام ہونا باقی ہے۔ کئی مہینوں سے قطر مصر اور امریکہ کی حمایت سے پردے کے پیچھے مذاکرات کر رہا ہے۔ یہ مذاکرات غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ جنگ کا متوقع خاتمہ ایک عبوری معاہدے کے گرد گھومتا ہے جو ابتدائی جنگ بندی سے شروع ہوتا ہے۔
حالیہ مذاکرات میں مئی کے آخر میں امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے پیش کردہ فریم ورک پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اس فریم ورک کو بائیڈن نے اسرائیلی تجویز کے طور پر بیان کیا تھا۔ تازہ ترین فریم ورک معاہدہ صدر بائیڈن کے پیش کردہ اصولوں پر مبنی ہے۔
تینوں رہنماؤں نے مزید کہا کہ یہ جنگ بندی کے معاہدے کو ختم کرنے اور یرغمالیوں اور زیر حراست افراد کو رہا کرنے کا وقت ہے۔ مزید وقت ضائع نہیں کیا جانا چاہئے۔ کسی بھی فریق کی طرف سے مزید التوا کا کوئی بہانہ سامنے نہیں آنا چاہیے۔