(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )حسن نصر للہ نے کہا کہ سیف القدس مزاحمتی آپریشن نے بھی فلسطین کی طرف دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے کمپاس کو ری ڈائریکٹ کیا، فلسطینی مزاحمت نے اس جنگ کے دوران بڑی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کی جانب سےگذشتہ روز جاری کرد ہ ایک بیان میں مقبوضہ فلسطینی علاقے غزہ میں حماس اور اسرائیل کے مابین11روزہ زبر دست لڑائی اور جنگ بندی کے حوالے سے کہا ہےکہ غزہ میں صہیونی فضائیہ کے حملوں ، جاسوس ڈرونز ، اور زمینی حملوں کے باوجود فلسطینی مزاحمت نے اس جنگ کے دوران بڑی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ صہیونیوں کو جو بات سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ اب اگر قابض حکام نےجارحیت کی تو سیف القدس معرکہ غزہ کی حدود تک ہی محدود نہیں ہوگا بلکہ علاقائی جنگ کا باعث بنے گا جو اس ناجائز ریاست کے خاتمے کاسبب بنے گا۔
حسن نصر اللہ نے کہا کہ فلسطین میں اس جنگ کے نتیجے میں کسی بھی صہیونی عہدیدار کی طرف سےجنگ سے حاصل فوائد کے حوالے سے مجھے کوئی بیانات دکھا ئی نہیں دیتے جو اس ناجائز ریاست کو حاصل ہوئے ہوں جبکہ دوسری جانب غزہ اور القدس میں صہیونیوں سے محاز آرائی فلسطینیوں کے لیے بہت ساری فتوحات ساتھ لائی اور فلسطین کے عوام ایک شناخت کے تحت متحد ہوگئے ، مزاحمت پر یقین بحال ہوا ، معمول کے جھوٹے دعوے بے نقاب ہوگئے اور فلسطینی کاز کو زندہ کیا گیا ..
انہوں نےکہا کہ مسجد اقصٰی پر صہیونی آباد کاروں کے فوج کے تحفط میں حملے اور مقدس مقامات کی بے حرمتی پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی، القدس پر کوئی بھی سنگین خطرہ صیہونی ہستی کے خلاف جنگ کا باعث بنے گا جو اس کے وجود کو مٹادیگاجبکہ القدس مزاحمتی آپریشن نے فلسطین کی طرف دنیا کے تمام آزاد لوگوں کی توجہ مبذول کرائی جس سے اسرائیل کا اصلی ، بے رحم ، چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ممکن ہے کہ اسرائیل کا کئی میڈیا آؤٹ لیٹس پر کنٹرول ہو ، لیکن یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ وہ دنیا بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کنٹرول نہیں کرسکتے
سید حسن نصر اللہ نےمزید کہا کہ غزہ سے بر وقت اور بھرپور حملوں نے صہیونیوں پر نفسیاتی اثر ڈالا جس سے دشمن بوکھلا گیا اور اپنا جانی نقصان نہ چھپا سکا،ایک طرف صہیونی آباد کار تمام حفاظتی اقدامات کے باوجود کسی بھی خطرے کے پیش نظر اس ادارے کو چھوڑنے کے لئے تیار ہیں ، جبکہ دوسری جانب فلسطینی اپنی سرزمین ترک کرنے سے انکار کرتے ہیں،یہی فلسطینیوں کی کامیابی ہے۔