(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں جاری تباہ کن حملوں اور جبری انخلاء کے باعث صرف ایک ہفتے میں 1 لاکھ 72 ہزار افراد اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں، جب کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد بے گھر افراد کی تعداد 6 لاکھ 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے جاری کیے ہیں، جنہوں نے فوری انسانی رسائی کی اپیل کرتے ہوئے موجودہ صورتحال کو ایک بدترین انسانی سانحہ قرار دیا۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت اور دو ماہ سے زائد عرصے کی ناکہ بندی کے بعد، غزہ میں امدادی ٹرکوں کی محدود آمد محض ایک دکھاوا بن چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کے عوام کو روزانہ کم از کم 600 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے، لیکن حقیقت میں چند درجن ٹرک بھی اسرائیلی شرائط اور نگرانی کے بغیر داخل نہیں ہو پاتے۔
مرکز برائے فلسطینی انسانی حقوق نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل امداد کی فراہمی کو دانستہ ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، تاکہ فلسطینیوں کو مجبوراً ایک جگہ جمع کر کے باقی علاقوں کو خالی کیا جا سکے۔
یورومیڈ کے مطابق، امداد کی ناقص تقسیم بد نظمی، لوٹ مار اور فاقوں کو جنم دے رہی ہے، جب کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں امدادی ٹیموں پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔ دیر البلح میں چھ امدادی کارکن شہید کر دیے گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پالیسی نے بھوک کو ایک جنگی ہتھیار میں تبدیل کر دیا ہے۔ امداد کا استعمال صرف انسانی ضروریات کے لیے نہیں بلکہ فلسطینیوں کو زیر کرنے کے لیے ایک منظم منصوبے کے تحت ہو رہا ہے۔