غزہ ۔ روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
غزہ کے انسانی حقوق مرکز نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے 47 دنوں میں جنگ بندی کے بعد بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران 350 فلسطینی شہریوں کو شہید کیا جن میں 198 بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں، جو شہداء کا 56.6 فیصد ہیں۔
انسانی حقوق مرکز نے جمعرات کے روز جاری بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے گذشتہ سات ہفتوں کے دوران جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے طرز عمل کی عکاسی کرتی ہے اور یہ عالمی سطح پر تشویشناک خاموشی کے باوجود جاری ہے۔
مرکز نے واضح کیا کہ مانیٹرنگ ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی حملوں کی تفصیلات درج کر رہی ہیں جو سنہ 2025ء کے 10 اکتوبر سے نافذ ہونے والے معاہدے کے آغاز کے بعد سے رک نہیں سکیں۔ ان میں فضائی و توپ خانے سے حملے، زمینی یلغاریں، شہریوں کو نشانہ بنانا، امدادی سامان کی رسائی محدود کرنا اور نقل و حرکت پر پابندیاں شامل ہیں، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی کے تسلسل کی عکاسی کرتے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ شہداء میں 130 بچے، 54 خواتین اور 14 بزرگ شامل ہیں، اور اکثر ہلاک شدگان کو جنگ بندی کے تحت متعین زرد لائن کے اندر نشانہ بنایا گیا۔
مرکز نے بتایا کہ قابض اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 889 فلسطینی شہری زخمی ہوئے، جن میں 539 بچے، خواتین اور بزرگ ہیں، یعنی مجموعی زخمیوں کا 60.6 فیصد۔
مرکز نے تصدیق کی کہ گذشتہ 47 دنوں میں اسرائیلی حملوں کی تعداد 535 سے زیادہ ہے، یومیہ اوسط 11 سے تجاوز کر گئی، جس میں فائرنگ، فضائی و توپ خانے کے حملے، زمینی یلغار، گرفتاریاں اور گھروں کو منہدم کرنا شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل نے متفقہ انخلا کے نقشہ پر عمل نہیں کیا، شہری علاقوں میں مسلسل فوجی کنٹرول قائم رکھا اور ہندسی نقصان پہنچانے کی کارروائیاں دن بہ دن کیں، جس سے سینکڑوں گھر اور عمارتیں متاثر ہوئیں جو گذشتہ سالوں میں نہ تباہ ہوئی تھیں۔
مرکز نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل نے انسانی ماحول کو بُری طرح متاثر کیا، امدادی سامان کی آمد محدود کر دی، حالانکہ دعویٰ کیا جاتا تھا کہ روزانہ تقریباً 600 ٹرک گزر سکتے ہیں، حقیقت میں صرف 211 ٹرک روزانہ داخل ہوئے۔
مرکز نے مزید بتایا کہ غزہ کو اب بھی ایندھن کی اجازت نہیں دی گئی، طبی سامان، بیکری کے لیے آلات اور پانی و نکاسی کے نظام کے ضروری ساز و سامان پر پابندی جاری ہے۔ بنیادی ضروریات سرحدوں پر رک گئی ہیں جبکہ ہزاروں ٹرک اجازت کے انتظار میں جمع ہیں۔
مرکز نے کہا کہ یہ اقدامات غذاء، صحت، رہائش اور پانی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، انسانی بحران کو بڑھاوا دیتے ہیں اور غزہ میں بھوک و غذائی قلت کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔
مرکز نے بتایا کہ قابض اسرائیل رفح سرحد بند کیے ہوئے ہے اور شہریوں کی نقل و حرکت روک رہا ہے، سیکڑوں قیدی و لاپتہ افراد کو حراست میں رکھا ہوا ہے اور ان کے حالات ظاہر کرنے سے انکار کر رہا ہے۔ رہا کیے گئے قیدیوں کی شہادتیں بتاتی ہیں کہ جبراً لاپتہ کرنے، بدسلوکی، تشدد اور جنسی زیادتی کے واقعات ہو رہے ہیں۔
حقوق انسانی مرکز نے کہا کہ یہ واقعات الگ تھلگ نہیں بلکہ غزہ کے عوام کے خلاف دو سال سے جاری نسل کشی کی مسلسل کڑی ہیں۔
مرکز نے بتایا کہ وسیع پیمانے پر قتل و تباہی، شہری ماحول کو نقصان پہنچانا اور غیر انسانی زندگی کے حالات نافذ کرنا جاری ہیں، جس سے عوامی زندگی، روزگار اور معیشت تباہ ہو رہی ہے۔
مرکز نے زور دیا کہ 47 دنوں کے بعد بھی جنگ بندی کے باوجود قابض اسرائیلی جارحیت جاری ہے، شہری زندگی خطرے میں ہے اور انسانی حالات بدتر ہیں۔ کم دماۂ موسم نے سینکڑوں خیموں کو نقصان پہنچایا۔
مرکز نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ خاموشی کے اس سلسلے کو توڑے کیونکہ یہ خاموشی جرائم کو بڑھاوا دیتی ہے اور قابض اسرائیل کو سیاسی سرپرستی فراہم کرتی ہے۔
مرکز نے کہا کہ جنیوا کنونشنز کے رکن ممالک پر قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری کارروائی کریں، سنجیدہ تحقیقات شروع کریں، احتساب کے اقدامات فعال کریں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے دباؤ ڈالیں۔
مرکز نے آخر میں کہا کہ زمینی حقائق واضح ہیں؛ قابض اسرائیل نے پابندیوں پر عمل نہیں کیا، حقیقی جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی نگرانی، سرحدوں کی کھولائی، فضائی حملوں کا خاتمہ اور بنیادی حقوق کی بحالی ضروری ہے۔ غزہ کو تحفظ، اور اس کے شہریوں کو انصاف و برابری کی ضرورت ہے۔