(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) یہودی گروپ کا کہنا ہے کہ صہیونی وزیراعظم اور وزیردفاع فلسطینیوں کے خلاف سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہیں جس کے خلاف ان پر فوجداری کے مقدمات دائر کئے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مشرقی وسطیٰ میں امن کے لئے کام کرنےوالے یہودی گروپ “جیوش وائس فار پیس“ نے جرمنی میں غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم یائر لاپڈ اور وزیر دفاع بینی گینٹز کے خلاف اگست میں غزہ پر اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ بمباری کرنے پر فوجداری مقدمات دائر کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
رواں سال خواتین اور بچوں سمیت 13سو سے زائد فلسطینی بغیر جرم کے قید کئے گئے
جیوش وائس آف پیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے نہتے شہریوں پر اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ بمباری انسانیت کے خلاف سنگین جرائم ہیں ۔گروپ نے صہیونی ریاست کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ آپریشن اسرائیل نے "اپنے دفاع” میں کیا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا ہدف وہ جنگجو ہیں جو اسرائیل پر حملوں میں ملوث ہے تاہم اس کے برعکس اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد تھی جو اس بات کی دلیل ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف منظم قتل عام کی پالیسی رواں رکھی ہوئی ہے ۔
یہودی گروپ نے مزید کہا کہ اسرائیل جدید ترین ٹیکنالوجی کا حامل ایک عسکری ملک ہے جو یقیناً وہ درست حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم بچوں اور خواتین سمیت عام شہریوں کی شہادت قابل سزا جرم ہے ۔
بیان میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہری آبادی پر ایسا حملہ کرنا سنگین جرم شمار کیا جاتا ہے جس میں خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جائے یا جس میں شہری املاک کو نقصان پہچایا جائے ۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز 2014 میں غزہ پر چھ ہفتوں تک جاری رہنے والے قتل عام جس کو "آپریشن پروٹیکٹو ایج” کا نام دیا گیا تھا کے دوران چیف آف اسٹاف تھے ، اس آپریشن میں اسرائیل کے ہاتھوں کم از کم 1500 فلسطینی شہری ہلاک ہوئے جن میں 500 بچے بھی شامل تھے ان سنگین جرائم پر بینی گنٹز کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔