(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی آہنی دیوار کا بڑا حصہ 30 سے 40 میٹر کی گہرائی میں ہے لیکن اس گہرائی سے نیچے کھدائی مزاحمت کاروں کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے جس کا مطلب ہے کہ قابض حکومت کی سرنگوں کا سامنا کرنے کی کوششیں پھر سے ناکام ہو گئی ہیں۔
ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قابض ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینی عوام اورمزاحمت کاروں کو محصورکر نےاور غزہ کی سرحد پر مزاحمتی سرنگوں کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے بنائی گئی صیہونی حکومت کی آہنی دیوار میں داخلے کے لیےفلسطینی انجینئر عملی حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئےجس نے صہیونی حکمرانوں کی خوشی کوخاک میں ملادیا ہے۔
صیہونی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ کی سرحد پرلگی آہنی دیوار ناقابل تسخیر ہے لیکن مزاحمتی انجینیئر اس مسئلے کا حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس کے بعدانھوں نے صیہونیوں کی خوشی کو ختم کر دیا ہے، فلسطینی گروپوں نے ابھی تک دیوار میں داخل ہونے کی اپنی صلاحیت کو عام نہیں کیا ہے، تاہم مزاحمتی انجینئرز ایسے عملی حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو فوجی لڑائیوں میں دیوار کو بیکار بنادیں گے۔
واضح رہے کہ اس آہنی دیوار کا بڑا حصہ 30 سے 40 میٹر کی گہرائی میں ہے لیکن اس گہرائی سے نیچے کھدائی مزاحمت کاروں کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے جس کا مطلب ہے کہ قابض حکومت کی سرنگوں کا سامنا کرنے کی کوششیں پھر سے ناکام ہو گئی ہیں۔