(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی صدر نے مزید کہا کہ جب عالمی برادری یہ تسلیم کرتی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کے لیے فلسطینیوں کو تحفظ، آزادی اور امن کی فراہمی لازمی ہے تو اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی قوم کو اس کے ضمانت شدہ حقوق دلائے جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ فلسطینی صدرمحمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں سیشن سے قبل اپنے ورچوئل خطاب میں واضح کیا ہے کہ اگر اسرائیل فلسطینیوں کے مطالبے پر سنہ 1967ء کی حدود میں واپس نہیں جاتا تو ہم ان علاقوں میں اسرائیل کا تسلط کیوں کر تقسیم کریں؟
انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس سال کے دوران سرحدوں کی حد بندی اور تمام حتمی حیثیت کے مسائل کو بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی خاطر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے لیے اسرائیل کو ایک سال کی مہلت دی جاتی ہے کہ وہ واپسی کے لیے اقدامات کرے۔
فلسطینی صدر نے مزید کہا کہ جب عالمی برادری یہ تسلیم کرتی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کے لیے فلسطینیوں کو تحفظ، آزادی اور امن کی فراہمی لازمی ہے تو اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی قوم کو اس کے ضمانت شدہ حقوق دلائے جائیں۔
صدرعباس نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی امن کانفرنس کا مطالبہ کریں تاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عرب امن اقدام کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کی جاسکے۔