(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) 65روزسےمسلسل بھوک ہڑتال کے باعث قیدی فالج اور اچانک موت کے خطرے سے دوچارتھا تاہم فلسطینی اسیران کمیٹیوں سمیت بین الاقوامی دباؤ کے پیش نظر صہیونی جیل انتظامیہ کو نوجوان قیدی کو رہائی دینی پڑی۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں الخلیل کےقصبےدورا کے رہائشی 28 سالہ بے گناہ فلسطینی قیدی الغضنفر ابو عطوان کی صہیونی زندان میں گذشتہ 65 روز سے جاری بھوک ہڑتال کے بعد بالآخر رہا کردیا گیا۔
الغضنفر ابو عطوان نے صہیونی جیل خانے میں بغیر کسی جرم اور عدالت میں مقدمے کی سماعت کے بغیر اپنی انتظامی نظربندی کے خلاف احتجاجی بھوک کی تھی جس کے بعد مسلسل 65 روز تک نوجوان اپنی جاری بھوک ہڑتال کے باعث فالج اور اچانک موت کے خطرے سےدوچار تھا تاہم فلسطینی قیدی کی بد ترین صورت حال اور فلسطینی اسیران کمیٹیوں سمیت بین الاقوامی دباؤ کے پیش نظر صہیونی جیل انتظامیہ کو نوجوان قیدی کو رہائی دینی پڑی جس کے بعد قیدی کے خاندان کی جانب سےابو عطوان کے رہائی پانے پر خوشی کا اظہار کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے الخلیل کے دورا سے تعلق رکھنے والے فلسطینی قیدی نے5 مئی کو اپنی ہڑتال شروع کی تھی اور اس کے بعد سے اس نے پانی کے علاوہ ہر طرح کے کھانے سے انکار کردیا ہے۔
After fighting by his empty stomach for his freedom for 65 days in a row, he achieved victory over IOF. Al-Ghadanfar Abu Atwan will be released from the Israeli jails.
His family celebrates the victory with him.
Freedom for all the Palestinian prisoners.#FreePalestine pic.twitter.com/DQvNqwzquR— Quds News Network (@QudsNen) July 8, 2021