(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) تین ماہ سےاحتجاجی بھوک ہڑتال کرنے والے 24سالہ فلسطینی نوجوان مقداد القواسمی کو اقوام عالم کی مبذول توجہ ہٹانے کے لیے سیکیورٹی پرمامورتین جیل اہلکاروں نے زبر دستی خوراک دینے کی مذموم کوشش کی گئی ۔
مقبوضہ فلسطین میں قیدیوں کے امورسے متعلق کمیٹی برائے اسیران کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گذشتہ روز صہیونی غیرقانونی حراست کے خلاف تین ماہ سےاحتجاجی بھوک ہڑتال کرنے والے 24سالہ فلسطینی نوجوان مقداد القواسمی کی حالت سے صہیونی انتظامیہ نے اقوام عالم کی مبذول توجہ ہٹانے کے لیے سیکیورٹی پرمامور قابض جیل کے تین اہلکاروں نے زبر دستی خوراک دینے کی مذموم کوشش کی گئی ۔
کمیٹی برائے اسیران کے مطابق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے تعلق رکھنےوالے القواسمہ 92 روزہ بھوک ہڑتال کے باعث اس وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔انہیں سانس لینے میں شدید مشکل کا سامنا ہے اور ان کے پورے جسم میں تکلیف ہے۔
خیال رہے کہ مقداد القواسمی نے 92 دن سے انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے اور اسے حالت بگڑنے کے بعد ’کابلان‘ اسپتال کے ایک بستر پر رکھا گیا جہاں اس کا دایاں ہاتھ اور بایاں پاؤں بستر کے ساتھ زنجیروں کے ساتھ باندھے گئے ہیں۔