(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) سابق وزیر اعلیٰ نےکہا کہ جب موجودہ وزیر داخلہ نے دفعہ 370 ختم کی تو یہ کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں اب تک جو ہوتا آیا ہے اس کا ذمہ دار یہ آرٹیکل ہےاس پر میرا سوال ہے کہ آج وہ کشمیر میں زندگی معمول پر لے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نےاپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "مجھے یقین ہے اللہ ایک اور موسیٰ ؑپیدا کرے جو آکر اس قوم کو بچائے گا، مجھے اس بات پر پورا اعتماد ہے اور بہت جلد ایسا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’ بھارت میں مسلمانوں پر اس طرح مظالم ڈھائے جارہے ہیں جیسے فرعون نے بنی اسرائیل پر ڈھائےتھےجس کا انجام بھی وہی ہوگا جو فرعون کا ہوا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ جب موجودہ وزیر داخلہ نے دفعہ 370 ختم کی تو یہ کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں اب تک جو ہوتا آیا ہے اس کا ذمہ دار یہ آرٹیکل ہےاس پر میرا سوال ہے کہ آج ہم اقتدار میں نہیں وہ اقتدار میں ہیں، کیا وہ کشمیر میں زندگی معمول پر لے آئے ہیں؟ کیا زیادہ نوکریاں پیدا ہوگئیں؟ کیا تشدد میں کمی آئی ہے؟
انہوں نےمزید کہا کہ وزیر داخلہ کے بیان کے مقابلے میں زمینی صورتحال بالکل برعکس ہے، سری نگر جو پہلے خاصہ پُرامن ہوتا تھا اب اچانک پر تشدد کارروائیوں کا گڑھ بن چکا ہے۔