(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی سپریم کورٹ کی پیش کردہ تجویز کے مطابق اسرائیلی کمپنی "نہلت شمعون” فلسطینی خاندانوں کو سالانہ تقریباً 465 امریکی ڈالر کی رقم بطور کرایہ ادا کرنا پڑتی ہے ۔ یہی کمپنی اس علاقے پر ملکیت کا دعوی کرتی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ شیخ جراح کے پاس بسے فلسطینی خاندان ان گھروں کو خالی کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطینی علاقہ الشیخ جراح کے حوالے سے اسرائیلی عدالت کی جانب سے گذشتہ روز مقدمے کی سماعت کے بعد تجویز پیش کی گئی تھی کہ جن فلسطینی خاندانوں کو بیت المقدس کے علاقے الشیخ جراح سے بے دخلی کا سامنا ہے انہیں محفوظ کرائے دار کا درجہ دے دیا جائےگاجسے نامنظور کرتے ہوئے شیخ جراح کے رہائشیوں نے اسرائیلی سپریم کورٹ کی اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے ۔
یہ زمین جس اسرائیل کمپنی کے نام رجسٹرڈ ہے وہ اس پر اپنی ملکیت کا دعوی کرتی ہے اور کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے وہاں کے رہائشیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرانا چاہتی ہے جبکہ وہاں آباد فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ جائیدادیں انہیں اردن نے اس وقت دی تھیں جب اس نے 1948 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد اس علاقے کا کنٹرول سنبھالا تھا اور ان تمام خاندانوں کو وہاں آباد کیا تھا۔
اسرائیلی سپریم کورٹ کی پیش کردہ تجویز کے مطابق فلسطینی خاندانوں کو سالانہ تقریباً 465 امریکی ڈالر کی رقم بطور کرایہ ‘نہلت شمعون’ کمپنی کو ادا کرنی پڑتی۔ یہی کمپنی اس علاقے پر ملکیت کا دعوی کرتی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ شیخ جراح کے پاس بسے فلسطینی خاندان ان گھروں کو خالی کر دیں۔
واضح رہے کہ اس تجویز سےفلسطینی خاندان جویہ طویل قانونی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس انخلا سے آس پاس بسنے والے جو دیگر سینکڑوں افراد اس سے متاثر ہوں گے ان سب نے اس تجویز کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ وہ اس پر اسرائیلی ملکیت کو تسلیم نہیں کریں گے۔