(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) مالٹا فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے جون میں فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرے گا، مالٹا کے وزیر اعظم رابرٹ ابیلا نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک آئندہ ماہ فلسطین کو ایک آزاد، خودمختار ریاست کے طور پر باضابطہ تسلیم کرے گا۔ یہ فیصلہ غزہ میں جاری انسانی بحران اور فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
موسٹا میں ایک سیاسی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم ابیلا نے کہا کہ "ہم فلسطینی عوام کی تکالیف پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری نے ایک نہ ختم ہونے والا انسانی المیہ جنم دیا ہے، جس میں اب تک 54,000 کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔”
ابیلا نے اس اقدام کو ایک "اخلاقی ذمے داری” قرار دیا اور کہا کہ ان کی حکومت 20 جون کو ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک مجوزہ کانفرنس کے بعد فلسطینی ریاست کو رسمی طور پر تسلیم کرے گی۔
انہوں نے اس موقع پر جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں پیش آنے والے ایک اندوہناک واقعے کا بھی ذکر کیا، جہاں غیر قانونی صیہونی ریاست کی فضائی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی ماہر اطفال ڈاکٹر علاء النجار کے 9 بچے شہید ہو گئے، جب کہ ان کے شوہر حمدی النجار اور ایک بیٹا شدید زخمی ہوئے۔
رابرٹ ابیلا نے اعلان کیا کہ مالٹا النجار خاندان کے زندہ بچ جانے والے افراد کو اپنے ملک میں پناہ دے گا اور ان کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے گا جو کسی مالٹیز شہری کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
وزیر خارجہ ایان بورگ نے بھی اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مالٹا دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے، اور یہ عمل 20 جون کی کانفرنس کے دوران مکمل ہونے کا امکان ہے۔
حالانکہ مالٹا پہلے ہی عملی طور پر فلسطینی نمائندے کو تسلیم کرتا رہا ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہوگا جب وہ قانونی طور پر فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔
مالٹا کا یہ فیصلہ عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب فلسطینی عوام غیر قانونی صیہونی ریاست کے مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔