(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) پانچ لاکھ کے قریب اسرائیلی شہریوں نے سڑکو کو بند کرکے شہر کو مفلوج کردیا ہ، حکومت کے خلاف تقریباً دس ہفتوں سے جاری احتجاج میں یہ اب تک کا سب سے بڑا اور منظم احتجاج ہےجس کو Day of paralysis کا نام دیا گیاہے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست کے لاکھوں غیر قانونی شہریوں نے شدت پسند وزیراعظم نیتن یاھو کی انتہائی دائیں بازو کی صہیونی حکومت کی عدالتی اصلاحات کے خلاف فیصلہ کن احتجاج کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے انھوں نے شہر کو مفلوج کردیا ہے۔ مظاہرین نئی اسرائیلی حکومت کی عدلیہ مخالف سمجھی جانے والی مجوزہ قانون سازی کے خلاف احتجاج کرنے سڑکوں پر نکل آئے۔
احتجاج کرنے والوں کا موقف ہے کہ اسرائیل کی نئی حکومت عدالتی فیصلوں کو ختم کرنے ، مقدمات کو ختم کرنے کا اقدام حکومت پر عدالتی بالا دستی کا خاتمہ چاہتی ہے تاکہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کی سماعت رکوا سکے اور بعض کابینہ ارکان کی سزائیں ختم کرانے کے لیے راہ ہموار کر سکے۔ یہ اسرائیلی مظاہرین کی ججوں کی تقرری کے معاملے کو بھی حکومتی کنٹرول میں دینے کے لیے قانونی تبدیلی کے بھی خلاف ہیں اور کہتے ہیں کہ اس سے اسرائیل میں جمہوریت کا قتل ہو جائے گا۔ نیتن یاہو حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلے ہفتے میں ہی ان ترامیم کا اعلان کر دیا تھا۔ جس پر مسلسل احتجاج اور تنقید کی جا رہی ہے۔
مظاہرین نے آج اپنی سرگرمیوں کو "ملک کو مفلوج کرنے کا قومی دن ” قرار دیا۔ مظاہرین نے تل ابیب میں "Ayalon” اسٹریٹ نیٹ ورک کو بند کر دیا، جو کہ مرکزی اور اکثر ہجوم والی گلیوں کا نیٹ ورک ہے، عسقلان (عسکیلون) شہر میں مظاہرین نے عدالتی منصوبے کے خلاف شاس صدر آریہ دیری کے گھر کے سامنے مظاہرہ کیا جبکہ مظاہرین نے ربڑ کے ٹائروں کو آگ لگا دی۔
لیکود پارٹی کے وزراء نے "مظاہرین کے ساتھ جسمانی تصادم کے خوف” کی وجہ سے، تل ابیب میں منعقد ہونے والی لوکل گورنمنٹ سینٹر برائے شہروں کے ڈپٹی میئرز کی طرف سے منعقدہ ایک کانفرنس میں اپنی شرکت منسوخ کر دی۔
تقریباً ایک ہزار افراد نے بیر شیبہ میں مظاہرہ کیا اور شہر کی مرکزی سڑک کو بند کر دیا، اور مظاہرین نے لبنان کے ساتھ سرحدی گاؤں غجر میں ایک گلی کو بند کر دیا۔ مظاہرین نے حیفہ کے جنوبی دروازے پر ایک مرکزی چوراہے کو بند کر دیا، جہاں بڑی ہائی ٹیک کمپنیاں واقع ہیں، اور سڑک پر بیٹھ گئے۔ پولیس سوار انہیں منتشر کرنے اور چوراہے کو کھولنے کی کوشش کرتے ہیں، اور پولیس انہیں واٹر کینن سے چھڑکنے کی دھمکی دیتی ہے۔