(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) صہیونی ریاست کی جانب سے رواں سال جب غزہ میں فلسطینیوں پر جنگ مسلط کی گئی تھی تو مسلمان اور باالخصوص عرب ممالک خاموش رہے تھے لیکن غیرمسلمان ممالک نے اس جارحیت کی پرزور مزمت کرتے ہوئےفلسطینیوں کے لیے حق کی آواز بلند کی تھی۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے جاری جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس میں شریک اسرائیلی مندوب کی جانب سے جب یہودیوں کے لیے ہولو کاسٹ کے خلاف ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور اجلاس کے شرکاء جن میں عرب اور دیگر مسلمان ممالک کے نمائندے بھی وہاں موجود تھے تقریبا سب کھڑے ہوئے، اس دوران کیوبا کی نمائندہ خاتون نے مائیک پر فلسطینیوں کے لیے آواز بلندکرتے ہوئے اسرائیلی نمائندے کی اس حرکت کو تاریخ مسخ کرنے کے مترادف قرار دیا اور اسرائیل کی جانب سے شہید کیے گئے فلسطینیوں کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کروائی۔
کیوبا کی خاتون سفارت کار نے اسرائیلی سفیر کے اس حرکت کو غیر متعلقہ قرار دیا اور کہا کہ اگر خاموشی اختیار کرنا ہی ہے تو خطے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کے لیے کی جائے۔
واضح رہے کہ صہیونی ریاست کی جانب سے رواں سال جب غزہ میں فلسطینیوں پر جنگ مسلط کی گئی تھی تو مسلمان اور باالخصوص عرب ممالک خاموش رہے تھے لیکن غیرمسلمان ممالک نے اس جارحیت کی پرزور مزمت کرتے ہوئےفلسطینیوں کے لیے حق کی آواز بلند کی تھی۔