(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) موجودہ صورتحال میں جب دنیا کی توجہ معاشی بحران سے نمٹنے پر مرکوز ہے اور فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم و جارحیت میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے، ایسے میں اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی خاموشی معنی خیز ہے جس سے اسرائیل کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے اور فلسطینیوں پر اس کے مظالم میں روز افزوں اضافہ ہورہاہے۔
گزشتہ دنوں مقبوضہ فلسطین میں مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کے چھاپوں کے دوران 6 بے گناہ فلسطینی شہریوں کی شہادت کے بعد رواں سال جنوری سے اب تک 70سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق جنین پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کے چھاپوں کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی عمریں 20سے 25سال کے درمیان تھیں۔ دوسری طرف فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے اسرائیلی حکومت پر مکمل جنگ چھیڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے موجودہ کشیدگی کا ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو قرار دیا ہے۔
فلسطین کی موجودہ کشیدہ صورتحال میں جب دنیا بھر کے مسلمان خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیںتو کچھ تنظیمیں ایسی بھی ہیں جو دنیا بھرکی توجہ اسرائیلی مظالم کی جانب مبذول کرارہی ہیں جن میں پاکستان میں ’’فلسطین فائونڈیشن ‘‘سرفہرست ہے۔ گزشتہ دنوں فلسطین فائونڈیشن پاکستان نے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں ’’بین الاقوامی انصاف اور یکجہتی، فلسطین کے پرامن حل کے حصول کیلئے ایک روڈ میپ‘‘(International justice and solidarity, A roadmap to achieving peaceful solution to Palestine) کے عنوان سے فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں کئی اسلامی ممالک کے قونصل جنرل، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات مدعو تھیں۔
میرے لئے اعزاز کی بات یہ ہے کہ مجھے بھی اس اہم کانفرنس میں مدعو کیا گیا۔ اس موقع پر ہال میں چاروں طرف اسرائیلی مظالم و بربریت کا شکار فلسطینی نوجوانوں، خواتین اور بچوں کی قد آور تصاویر آویزاں کی گئی تھیں جب کہ وقتاً فوقتاً بڑی پینا فلیکس اسکرین پر فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی ویڈیوز دکھائی جارہی تھیں جن سے ہال میں موجود ہر شخص کی آنکھ پرنم ہو رہی تھی۔
تقریب میں شریک مقررین جن میں ملائیشیا کے قونصل جنرل حرمین ہردیانتا بن احمد، انڈونیشیا کے قونصل جنرل جون کونکرو ہادی نگرات، ایران کے قونصل جنرل حسن نورعین، یمن کے اعزازی قونصل جنرل ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، سندھ حکومت کے مشیر وقار مہدی، پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ، تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی اور بریگیڈیئر (ر) حارث شامل تھے، نے اپنے خطاب میں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی مذمت کی اور اقوام متحدہ پر دبائو ڈالا کہ وہ فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت رُکوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
میں نے اپنے خطاب میں فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے عہدیداروں ڈاکٹر صابر ابو مریم، ڈاکٹر صدف مرتضیٰ، ڈاکٹر علی واصف اور اُن کی ٹیم کو مبارکباد دی جنہوں نے مسئلہ فلسطین پر اس اہم کانفرنس کا انعقاد کیا جو وقت کی اہم ضرورت تھی اور اس میں مجھے بطور اسپیکر مدعو کیا۔ میں نے اپنی تقریر میں کہا کہ دنیا میں اس وقت دو مسئلے اپنے حل کے منتظر ہیں جن میں مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین سرفہرست ہیں، فلسطین کا مسئلہ ہر مسلمان کیلئے اتنا ہی اہم ہے جتنا پاکستان کیلئے مسئلہ کشمیر مگر ان دو بڑے عالمی مسائل پر دنیا اور بالخصوص اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ کئی عرب ممالک مسئلہ فلسطین کو نظر انداز کرکے معیشت کو بنیاد بناکر اسرائیل سے تعلقات بحال کررہے ہیں، ایسے میں پاکستان کا واضح موقف ہے کہ پاکستان، اسرائیل سے اسی وقت تعلقات بحال کریگا، جب اسرائیل، مسئلہ فلسطین وہاں کےعوام کی امنگوں کے مطابق حل کرے گا۔
فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم اجاگر کرنے کیلئے فلسطین فائونڈیشن پاکستان کا کانفرنس کا انعقاد ایک مثبت قدم ہے جس پر فائونڈیشن کے عہدیدار ڈاکٹر صابر ابو مریم اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسئلہ فلسطین کو ہر فورم پر اجاگر کیا جائے تاکہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں دنیا کو آگاہی حاصل ہو اور اسرائیل کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو سکے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ