(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) تنظیم کی ریاست فلسطین کواس مقام پراپنانے کی کوششیں 2002 میں شروع کیں اوراس مقام پر پہنچنے کیلیے 20 سال کا عرصہ لگا جس کے بعد فلسطینی پرچم بھی کیلیفورنیا کے آسمان پر دوسرے ملکوں کے جھنڈوں میں شامل ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ایک شہر سانڈیاگو میں ٹرانس پیسیفک ریلیشنزکے زیر انتظام گلوبل ولیج ثقافتی میوزیم میں فلسطینی ثقافت بھی ایک گھر کی شکل میں میوزیم کا حصہ بنائی گئی۔
ثقافتی تقریبات کی کوآرڈینیٹر سوزان حمیدہ نے کہا کہ ہمارے پاس ریاست فلسطین کی واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل آرکائیوز میوزیم کی دیوار پر تصویریں ہیں، اور فلسطینی نژاد امریکیوں کے ارکان سے تعلق رکھنے والی دستاویزات ہیں۔ کمیونٹی اوران کے خاندانوں کی تاریخ 1948 سے پہلے کی ہے۔
حمیدہ نے وضاحت کی کہ ہمارے پاس ایک ثقافتی شو، ایک فلسطینی کڑھائی کا کارنر، غزہ سے مٹی کے برتن موجود ہیں اور ہم اب بھی فلسطین اور کمیونٹی کے اراکین سے فن پارے جمع کر رہے ہیں جبکہ میوزیم میں رکھے گھر اور اس کے ڈیزائن اور تعمیر کرنے کا عمل امریکی نژاد فلسطینی پیشہ ور افراد کے ایک گروپ کی کوششوں کے بعد عمل میں آیا، جس میں وکلاء اور انجینئر بھی شامل ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ "ٹرانس پیسیفک ریلیشنز کونسل نے ریاست فلسطین کو اپنانے کی کوششیں 2002 میں شروع کیں اوراس مقام پر پہنچنے کیلیے 20 سال کا عرصہ لگا جس کے بعد فلسطینی پرچم بھی کیلیفورنیا کے آسمان پر دوسرے ملکوں کے جھنڈوں میں شامل ہو گیا۔