(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) بدھ کی صبح محصور غزہ شہر نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی دہشتگردی کے آغاز سے لے کر اب تک کی ایک انتہائی ہلاکت خیز اور پرتشدد رات کا سامنا کیا، جب صیہونی فوج کے جنگی طیاروں نے شمالی اور جنوبی غزہ میں مختلف مقامات پر شدید وحشیانہ بمباری کی۔ ان حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 60 فلسطینی شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
قتل عام کا مرکز شمالی غزہ میں واقع جبالیہ کا پناہ گزین کیمپ اور جبالیہ البلاد تھا، جہاں آدھی رات کے بعد متعدد پرتشدد فضائی حملے کیے گئے۔ صرف الجرن محلے میں مقبل خاندان کے گھر کو نشانہ بنائے جانے کے نتیجے میں کئی افراد شہید ہوئے، جبکہ العجرمہ اسٹریٹ پر واقع مسجد یاسین کے قریب ابو العیش کی عمارت میں عودہ اور خلیل خاندانوں کے فلیٹس بھی نشانہ بنائے گئے، جن میں بچوں سمیت کئی افراد جاں بحق و زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو تل الزاطر کے العودہ اسپتال منتقل کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں شمالی غزہ میں انڈونیشین اسپتال کی راہداریوں میں شہداء کی لاشیں بکھری دیکھی جا سکتی ہیں، جو کہ غزہ میں تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال اور طبی نظام کی تباہ حالی کو ظاہر کرتی ہیں۔
جنوبی غزہ میں بھی غیر قانونی صیہونی ریاست کے طیاروں نے الفخاری اور اباسان الکبیرہ قصبوں پر بمباری کی، جہاں رہائشی مکانات کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم تین شہری زخمی ہوئے۔ التوبہ مسجد کے قریب مصباح خاندان کا گھر بھی حملے کی زد میں آیا۔
منگل اور بدھ کی درمیانی شب، غیر قانونی صیہونی فوج نے شمالی غزہ کے مختلف علاقوں کو خالی کرنے کی وارننگ جاری کی اور کہا کہ ان مقامات سے مبینہ راکٹ فائرنگ کے بعد فوری جوابی کارروائیاں کی جائیں گی۔ فوجی ترجمان نے کہا: "یہ حملے سے قبل آخری انتباہ ہے۔ ان علاقوں پر پوری طاقت سے حملہ کیا جائے گا جہاں سے راکٹ داغے جائیں گے۔”
دوسری جانب، جنگ بندی کی بحالی کے لیے بین الاقوامی ثالثوں کی کوششیں جاری ہیں، تاہم ان کوششوں میں غیر قانونی صیہونی ریاست کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی ضد اور جنگی پالیسی رکاوٹ بنی ہوئی ہے، جو مسلسل حماس کے ساتھ کسی بھی سمجھوتے کی مخالفت کرتے آ رہے ہیں۔
غزہ پر جاری ناکہ بندی اور انسانی امداد کی بندش کے باعث پیدا ہونے والے سنگین انسانی بحران پر دنیا بھر کے ڈاکٹروں نے منگل کے روز غیر قانونی صیہونی ریاست پر بھوک کو ایک "جنگی ہتھیار” کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔ ڈاکٹروں نے خبردار کیا کہ امداد کی مسلسل بندش کے سبب غزہ میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ 2 مارچ سے غیر قانونی صیہونی ریاست نے غزہ میں انسانی امداد کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے، جس نے انسانی المیے کو نئی انتہا تک پہنچا دیا ہے۔