(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطین ریڈ کریسنٹ کے مطابق ایک روز قبل بستی کے رہائشی صہیونی آباد کار اسرائیلی معاہدے کے تحت جبل الصبیح کا علاقہ چھوڑ گئےتھے جبکہ اسرائیلی فوج وہاں موجود رہی تاہم فوج نے فلسطینیوں کو واپس اپنی زمین پر آنے سے روکا جس کے نتیجے میں مقامی باشندوں اور فوج کے مابین زبر دست جھڑپ شروع ہوئی۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز نماز جمعہ کے بعدمقبوضہ مغربی کنارےمیں نابلس کے بیتا قصبےمیں جبل الصبیح کے مقام پر فلسطینی اراضی پر قائم کی گئی صہیونی آبادکاروں کی غیرقانونی بستی گیوت ایویتار کو آباد کاروں سے خالی کرانے کے اسرائیلی حکام کے معاہدے کے بعد اسرائیلی فوج کی تحویل میں دیے جانے پر فلسطینیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں اسرائیلی فوج اور مظاہرین میں پر تشدد جھڑپوں کا آغاز ہوا جس میں صہیونی فوج کی جانب سے براہ راست ربر کی دھاتی گولیون کے فائر کیے گئے جس کا نشانہ بننے پر کم سے کم 294 فلسطینی شدید زخمی ہوگئے۔
فلسطین ریڈ کریسنٹ کے مطابق مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک روز قبل بستی کے رہائشی صہیونی آباد کار اسرائیلی معاہدے کے تحت جبل الصبیح کا علاقہ چھوڑ گئےتھے جبکہ اسرائیلی فوج وہاں موجود رہی تاہم فوج نے فلسطینیوں کو واپس اپنی زمین پر آنے سے روکا جس کے نتیجے میں مقامی باشندوں اور فوج کے مابین زبر دست جھڑپ شروع ہوئی ۔
واضح رہے کہ صہیونی آباد کاروں کی فلسطینیوں سے چھینی گئی اس اراضی کو اسرائیلی حکام فلسطینیوں کو واپس دینے کا ارادہ نہیں رکھتے بلکہ صہیونی فوجی چھاؤنی اور یہودی مذہبی ا سکولوں میں منتقل کرنا چاہتے ہیں جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا جارہاتھا اسرائیل حکام کا یہ اقدام مقامی فلسطینیوں سے تصادم کا باعث بنےگا جنہوں نے اپنی ذمین کو صہیونیوں سے پاک کرنے کا مطالبہ کیا تھا صہیونی بستی کے خاتمےسے لے کر فلسطینیوں کو زمین واپس ملنے تک مظاہرے جاریرکھنے کا اعلان کیا تھا۔