روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
قابض اسرائیل کی انتہا پسند حکومت ایک بار پھر فلسطینی عوام کا معاشی گلا گھونٹنے کے لیے نئے حیلے بہانے تراشنے لگی ہے۔ قابض اسرائیل کے انتہا پسند وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے دھمکی دی ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی نے مغربی کنارے میں اس کے بقول جلائے جانے والے کوڑے کرکٹ کو نہ ہٹایا تو فلسطینیوں کے جائز مالی حقوق یعنی کلیئرنس کی رقوم میں کٹوتی کی جائے گی۔ سموٹریچ نے اس معاملے سے نمٹنے کے لیے نام نہاد قومی ہنگامی منصوبہ تیار کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
جمعرات کو جاری اپنے بیان میں بزلئیل سموٹریچ نے دعویٰ کیا کہ اس نے قابض اسرائیل کے وزیر سکیورٹی یسرائیل کاٹز کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں مغربی کنارے میں نام نہاد عرب کوڑا جلانے کے خطرے پر غور کیا گیا۔
انتہا پسند وزیر نے الزام عائد کیا کہ یہ معاملہ ایک وسیع اور خطرناک مظہر ہے جو اب تک بیان کیے گئے خدشات سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ یہ صورتحال ماحول کے معیار، زندگی کے معیار اور علاقے میں بسنے والوں کی صحت کو مسلسل اور شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔
سموٹریچ نے کہا کہ وہ اس نام نہاد مظہر کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے سخت نفاذی اقدامات کرے گا جن میں کوڑا ہٹانا اور بھاری اور تکلیف دہ جرمانے عائد کرنا شامل ہے جبکہ ان تمام کارروائیوں کی قیمت فلسطینی اتھارٹی پر ڈال دی جائے گی۔
اس نے اعلان کیا کہ فوری اور طویل المدتی ہنگامی منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے جس کے تحت اس مسئلے کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والا عمل قرار دیا جائے گا اور فوجی احکامات کے ذریعے انتظامی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے فلسطینی کوڑا اٹھانے والی گاڑیوں کو مستقل طور پر ضبط کیا جائے گا۔
سموٹریچ نے مزید بتایا کہ اس منصوبے کے تحت نجی شعبے سے ٹھیکیداروں اور بھاری مشینری کو لانے کے لیے نام نہاد لامحدود بجٹ مختص کیا جائے گا تاکہ آگ بجھائی جا سکے اور کوڑا ہٹایا جا سکے۔ ان تمام اخراجات کو بعد ازاں فلسطینی اتھارٹی کی رقوم سے کاٹ لیا جائے گا۔
اسی تناظر میں یہ حقیقت بھی قابل ذکر ہے کہ قابض اسرائیل نے برسوں قبل مغربی کنارے کے وسطی علاقے رام اللہ میں ایک جرمن منصوبے کے تحت کوڑا کرکٹ کے لیے ڈمپنگ سائٹ قائم کرنے کے منصوبے کو سبوتاژ کر دیا تھا۔ قابض حکام نے شرط عائد کی تھی کہ یہ ڈمپ یہودی آبادکاریوں کے کوڑے کے لیے بھی استعمال ہو گا جسے جرمنی نے مسترد کر دیا تھا۔
کلیئرنس کی رقوم سے مراد وہ ٹیکس ہیں جو فلسطینی علاقوں میں درآمد ہونے والی اشیا پر عائد کیے جاتے ہیں چاہے وہ قابض اسرائیل کے راستے آئیں یا ان سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے جن پر قابض اسرائیل کا کنٹرول ہے۔ قابض اسرائیل یہ رقوم وصول کر کے فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرنے کا پابند ہے۔
سنہ 2019ء سے قابض اسرائیل مختلف بہانوں کے تحت کلیئرنس کی رقوم میں کٹوتی کرتا آ رہا ہے جس کے باعث فلسطینی اتھارٹی کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے اور وہ اپنے ملازمین کو مکمل تنخواہیں ادا کرنے سے قاصر ہو چکی ہے۔ یہ پالیسی درحقیقت فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینے اور ان کے خلاف معاشی جنگ چھیڑنے کا واضح ثبوت ہے۔