(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی افواج نے گذشتہ روز اعلان کیا کہ انہوں نے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر 7 اکتوبر 2023 سے جاری اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں کے دوران پہلی مرتبہ "بار” میزائل کا استعمال کیا ہے۔
صیہونی فوج نے اس نئے میزائل کے داغے جانے کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے اور بتایا ہے کہ "بار” میزائل پہلی بار غزہ میں منتخب اہداف کی جانب فائر کیا گیا۔ یہ میزائل ایک جدید گائیڈنس سسٹم سے لیس ہے، جو پیچیدہ میدانِ جنگ میں انتہائی کم وقت میں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، "بار” ایک قریبی فاصلے تک مار کرنے والا میزائل ہے، جو "روماخ” میزائل کا زیادہ جدید اور درست ورژن ہے، اور اس کی زیادہ سے زیادہ مار 35 کلومیٹر سے کچھ زیادہ ہے۔
یہ نیا اسرائیلی میزائل ایک ملکی ساختہ لانچر سے فائر کیا گیا، جو بیک وقت تقریباً 16 میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
صیہونی فوج کا کہنا ہے کہ اس راکٹ کی شمولیت سے ہدف کو زیادہ تیزی اور درستگی سے نشانہ بنانا ممکن ہو سکے گا، کیونکہ اس میں ہدف کا پتہ لگانے اور اسے نشانہ بنانے کے درمیان انتہائی محدود وقت درکار ہوتا ہے۔
تاہم غیر قانونی صیہونی ریاست نے "بار” میزائل کی مکمل جنگی اور فیلڈ خصوصیات کو افشا نہیں کیا۔
موجودہ منصوبے کے تحت، "بار” میزائلوں کو اسرائیلی فوج کے پرانے "روماخ” میزائلوں کی جگہ متعارف کرایا جا رہا ہے، جو پہلے M270 ملٹیپل راکٹ لانچر سسٹم کے ذریعے فائر کیے جاتے تھے۔