(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مشرق وسطیٰ میں اقوام متحدہ کےامن ایلچی ٹور وینسلینڈ کی جانب سے واقعہ میں ملوّث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہےجبکہ دیگر اہم عہدیداران کی جانب سے بھی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اہلکاروں کےہاتھوں وحشیانہ تشدد کے بعد سینئرسماجی کارکن اور سیاسی رہنما نزار بنات کے اندوہناک قتل پراقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ میںامن ایلچی ٹور وینسلینڈ نےسماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے قتل کی فوری طور پر مکمل، آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے بنات کے اہل خانہ سے اظہارتعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے انسانی رابطہ کار لین ہیسٹنگز نے بھی اس اطلاع کو پریشان کن قرار دیا ہے اوراس واقعہ میںملوّث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کامطالبہ کیا ہےجبکہ دیگر اہم عہدیداران کی جانب سے بھی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فلسطین کے آزاد کمیشن برائے انسانی حقوق نے ان کی موت کو ایک سنگین واقعہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے اس کی تحقیقات شروع کردی ہے۔
یاد رہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے زیر قبضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں محدود حق حکمرانی استعمال کرتی ہے جبکہ اس علاقے میں قریباً 31 لاکھ فلسطینی رہتے ہیں۔
گذشتہ پیر کے روز نزار بنات نے فلسطینی اتھارٹی کی اسرائیل سے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کے تبادلے کی ڈیل پر کڑی تنقید کی تھی اور فلسطینی حکام کو ’’کرائے کے فوجی‘‘قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی تھی جس کے نتیجے میں فلسطینی وزیر اعظم محمود عباس نے فوری طور پر اس ویکسین کے معاہدے کو منسوخ کر دیا تھاجبکہ صدر محمود عباس پر سماجی حلقوں میں یہ بھی الزام لگایا جا رہا ہے کہ اس سے قبل 22 مئی میں بھی جب نزار بنات بہ طور امیدوار فلسطینی پارلیمان کا انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے تھے، صدر محمودعباس نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے نزار بنات کے مقابلے میں شکست سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر انتخابات منسوخ کروائے تھے ۔