(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) سترہ سالہ فلسطینی نوجوان ولید خالد عبد اللہ احمد کو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جیل "مجدو” میں بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کردیا گیا۔ ولید کا تعلق غرب اردن کے شہر رام اللہ کے مشرقی علاقے سلواد سے تھا۔
قیدیوں کے امور کے کمیشن اور "نادی الأسیر” فلسطینی کلب کے مطابق، ولید احمد کو 30 ستمبر 2024 کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت تک قید میں تھا۔ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے عقوبت خانوں میں قید فلسطینی سات اکتوبر 2023 سے بدترین تشدد کا سامنا کررہے ہیں۔
اب تک اس کے شہادت کے حالات واضح نہیں ہو سکے، لیکن اس کی شہادت کے بعد غزہ میں جاری اسرائیلی دہشتگردی کے دوران جیلوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 63 ہوگئی ہے، جن میں سے کم از کم 40 شہداء کا تعلق غزہ سے ہے۔ اس کے نتیجے میں یہ مرحلہ فلسطینی قیدیوں کی تحریک کی تاریخ کا سب سے خونریز دور بن چکا ہے، اور 1967 سے اب تک قید میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 300 سے زائد ہو چکی ہے۔
یہ ایک اور جنگی جرم ہے جس کا ارتکاب غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے اپنے جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے خلاف کیا ہے۔ فلسطینی قیدیوں کو جسمانی تشدد، بھوک، طبی خدمات کی کمی، جنسی زیادتی اور بیماریوں کی منتقلی جیسے سنگین حالات میں رکھا جا رہا ہے، جو اسرائیلی جیلوں میں جاری جنگی جرائم کا حصہ ہیں۔
قیدیوں کے امور کے کمیشن اور "نادی الأسیر” فلسطینی کلب نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس کے خلاف عالمی سطح پر اقدامات کیے جائیں۔