(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) معروف امریکی این جی او نے کہا ہے کہ اسرائیل کا مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے دو ریاستی حل کی جانب جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اس لئے اس کو دی جانے والی فوجی امداد کو فوری طورپر مشروط کیا جائے۔
مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے سرگرم عمل معروف امریکی این جی او امریکن فار پیس ناؤ (اے پی این) کے صدر اور سابق اسرائیلی فوجی افسر ہارڈر سسکنڈ نے امریکی حکومت سے قابض ریاست ’اسرائیل‘ کے لئے اپنی سالانہ 3.8 بلین ڈالر کی فوجی امداد کو فوری طورپر مشروط کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت خطے میں امن کیلئے دو ریاستی حل کی جانب بڑھنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ہے ۔
اسرائیلی نژاد امریکی شہری اور این جی او کے صدر نے "ٹائمز”کو لکھے گئے ایک مضمون میں اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے اسرائیلی فوج میں ایک جانباز فوجی کے طورپر وقت گزار ا ہے میں نے امریکی ساختہ M-16 لڑاکا طیارہ چلایا ہے اور امریکی ساختہ میزائل داغے ہیں اس کے ساتھ ساتھ میں نے اپنی پوری زندگی کو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کی کوششوں میں لگادی ہے تاہم اسرائیل مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے بالکل بھی سنجیدہ نہیں ہے۔
"انہوں نے کہا کہ میں معروف امریکی این جی او کے صدر اور سی ای او کی حیثیت سے امریکی حکومت سے مطالبہ کررہا ہوں کہ وہ اپنی سالانہ 3.8 بلین ڈالر کی فوجی امداد کو اسرائیل کے ساتھ مشروط کرے اگر امریکی حکومت ایسا کرتی ہے تو ہماری تنظیم اس کی حمایت کرنے والی پہلی صہیونی تنظیم ہوگی جو اس کی بھرپور حمایت کریں گی ۔