(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) سابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے عطروت یہودی محلہ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا تھاجسے سابق امریکی صدرٹرمپ کی انتظامیہ نے نامنظور کیاتھااوراسے فلسطینی ریاست کا حصہ قرار دیا تھا۔
اسرائیلی ویب سائٹ ولا کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطا بق گذشتہ روز صہیونی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار جس نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی حکومت نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو آگاہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس کے مشرق میں (عطروت) یہودی بستیوں کے مجوزہ منصوبے کی منظوری ہر گز نہیں دے گی۔
رپورٹ میں صہیونی حکومت کے سینئرعہدیدار نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے عطروت یہودی محلہ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا گیاتھاجسے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے نامنظور کیاتھا تاہم نیتن یاہو نے ایک اور منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہا جس میں فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے لیے 4 ، 4 ہزار یونٹ تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی لیکن ٹرمپ نے یہ علاقہ بھی فلسطینی ریاست کا حصہ ہےکہہ کر منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے روک دیا تھا۔
یاد رہے کہ اس نئے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں فلسطینی قصبہ قلندیا کے مشرق میں تقریبا 30 فلسطینی رہائشی عمارتوں کے گرانے کے احکامات شامل ہیں جو صنعتی علاقے اور ہوائی اڈے کے رن وے کے بیچ واقع ہیں اور زیادہ تر عمارتوں کی تعمیر 1967ء سے قبل ہوئی جس کے باعث ان میں رہنے والے فلسطینیوں کے پاس اردن کے اجازت نامے ہیں۔