روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
فلسطینی محکمہ شہری دفاع اعلان کیا ہے کہ غزہ شہر میں الشفاء ہسپتال کے احاطے میں بنائے گئے عارضی قبرستان سے 98 شہداء کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔ ان شہداء کو جنگ کے آغاز پر شدید بمباری اور تباہی کے باعث فوری طور پر ہسپتال کے اندر ہی دفن کر دیا گیا تھا جنہیں اب سرکاری قبرستانوں میں منتقل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
شہری دفاع نے اپنے بیان میں بتایا کہ برآمد ہونے والی لاشوں میں 55 شہداء کی شناخت تاحال نامعلوم ہے۔ ان لاشوں کو متعلقہ اداروں کے حوالے کر دیا گیا ہے تاکہ شناخت اور حتمی تدفین کے اقدامات مکمل کیے جا سکیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شہری دفاع کی ٹیمیں اب بھی ہسپتال کے مختلف حصوں سے مزید لاشیں نکال رہی ہیں۔ یہ عمل شہداء کی حرمت، ان کی شناخت کے تحفظ اور مکمل دستاویزی طریقہ کار کے ساتھ جاری ہے اور آئندہ دنوں میں تمام لاشوں کی منتقلی مکمل ہونے کی توقع ہے۔
شہداء کی تعداد میں اضافہ
اسی حوالے سے غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ کے ہسپتالوں میں پانچ شہداء لائے گئے جن میں سے تین کو قابض اسرائیل کی تازہ جارحیت نے نشانہ بنایا جبکہ دو شہداء کو ملبے تلے سے نکالا گیا۔ اس کے علاوہ گیارہ زخمی بھی ہسپتالوں میں پہنچے جن میں مختلف نوعیت کی چوٹیں شامل ہیں۔
وزارت صحت نے بتایا کہ کئی زخمی اور شہداء اب بھی ملبے کے نیچے اور گلیوں میں پڑے ہیں کیونکہ شدید تباہی اور خطرات کے باعث ایمبولینس اور دفاع مدنی کی ٹیمیں ہر علاقے تک نہیں پہنچ پا رہیں۔
وزارت صحت کے مطابق سنہ 11 اکتوبر 2025 کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک شہداء کی تعداد 376 تک پہنچ گئی ہے جبکہ زخمیوں کی مجموعی تعداد 981 ہو چکی ہے۔ اس دوران مختلف مقامات سے 626 لاشیں بھی نکالی جا چکی ہیں۔
اسی سلسلے میں وزارت صحت نے واضح کیا کہ سنہ سات اکتوبر 2023ء سے قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں غزہ میں مجموعی شہداء کی تعداد بڑھ کر 70,365 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 171,058 تک پہنچ چکی ہے۔ وزارت صحت نے کہا کہ ان اعداد وشمار میں مزید اضافہ متوقع ہے کیونکہ اب بھی بے شمار متاثرین تک رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔