(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف سخت پابندیوں اور چیک پوائنٹس کے ذریعے عبادت سے روکنے کی پالیسی کے باوجود آج اتوار کے روز 120,000 سے زائد فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں عید الفطر کی نماز ادا کی، یہ نماز فلسطینی عوام کی یکجہتی کی علامت بنی، جو غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی کے خلاف اپنی حمایت کا اظہار کر رہے تھے۔
غاصب صیہونی فورسز کی بھاری تعداد مسجد اقصیٰ کے احاطے میں تعینات تھی، اور کئی فلسطینیوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ ان میں سے ایک معروف فلسطینی کارکن محمد ابو الحموس بھی شامل تھے، جنہیں نماز کے لیے مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ کچھ فلسطینیوں نے مسجد کے باہر نماز ادا کی، جب کہ دیگر نے مسجد کے احاطے میں نماز پڑھی، جہاں غاصب صیہونی پولیس کی بھاری موجودگی کے باوجود بھی فلسطینیوں کی عبادت کا سلسلہ جاری رہا۔
غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کی اپیل
مغربی کنارے کی مساجد میں عید کے خطبوں میں غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی گئی۔ علما نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اسرائیل کا حملہ ایک نسل کشی ہے جس کا مقصد غزہ کے شہریوں کو ختم کرنا ہے۔ خطبوں میں فلسطینی عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ غزہ کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں اور اپنی خوشیوں میں غزہ کے بے گناہ شہریوں کے دکھ درد کا خیال رکھیں۔
شیخ جعفر ہاشم نے اپنے خطبے میں کہا، "آج کچھ لوگ عید کی خوشیاں منا رہے ہیں، جبکہ دوسروں کے دلوں میں اپنے بچوں، رشتہ داروں اور پورے خاندانوں کے نقصان کا غم ہے۔ کچھ نئے کپڑے پہنے ہوئے ہیں، جبکہ دوسرے اپنے بھوکے بچوں کو کھانا دینے کے لیے ایک نوالہ تلاش کر رہے ہیں۔”
شیخ ماہر الخراز نے بھی نابلس میں خطبہ دیتے ہوئے فلسطینیوں کو یاد دلایا کہ "ہمیں ہر لمحہ غزہ کو اپنے دلوں میں رکھنا چاہیے اور اس کی مدد کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا چاہیے۔ غزہ کی مزاحمت نے عرب اور اسلامی امت کی سر بلند کی ہے، اور آج وہ دور و نزدیک کی سازشوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔”
مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپوں میں فلسطینیوں کی حالت زار
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے شکار فلسطینیوں کی حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے فلسطینی کارکن صلاح عبد اللہ نے "نیو عرب” کو بتایا، "فلسطینی عوام اپنی بہادر مزاحمت میں متحد ہیں اور غزہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم وہاں کے لوگوں کے لیے اتنا نہیں کر پا رہے، لیکن ان کی استقامت اور صبر سے ہمیں طاقت ملتی ہے۔”
غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی کی سنگینی
اتوار کو غزہ میں اسرائیل کے جاری حملے کے دوران یہ تیسری عید تھی جب فلسطینی اسرائیلی جنگ کی تباہی کے بیچ عید منا رہے تھے۔ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت میں اب تک 50,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپوں میں لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس دوران جنین، طولکرم اور نور شمش کے کیمپوں میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں، جن کی وجہ سے ہزاروں فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت
غزہ کی طرح مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں۔ 21 جنوری سے شروع ہونے والے حملوں میں کم از کم 80 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، اور سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، درجنوں گھروں کو تباہ کیا گیا ہے، اور فلسطینی عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔
غزہ کے مظلوم عوام کے لیے عالمی حمایت کی ضرورت
اس عید الفطر کے موقع پر فلسطینی عوام نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی ظلم و جبر کے خلاف کھڑے ہوں اور فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔ اس کے باوجود کہ غزہ میں عید کی خوشیاں ماند پڑ چکی ہیں، فلسطینیوں نے ثابت کیا ہے کہ ان کے عزم و حوصلے میں کمی نہیں آئی، اور وہ اپنے حقوق کے لیے ہمیشہ لڑیں گے۔
اس سال کی عید الفطر فلسطینی عوام کے لیے غم، درد، اور قربانیوں کا پیغام ہے، جو اسرائیلی دہشتگردی کے باوجود اپنی عزت و آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ان کی مزاحمت اور حوصلہ عالمی سطح پر ایک نئی امید کی علامت بن چکی ہے۔