(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) 2نومبر1917ء کویہودیوں اور برطانیہ کی خفیہ کوششوں سے منظور کردہ اعلان بالفوردراصل مسلمانوں میں تفرقہ اور کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانوی حکمرانوںکی جانب سے یہودیوں کو فلسطین میں اپنے وطن کے قیام کا تحفہ فراہم کیا گیا تھا.
تفصیلات کے مطابق1917ء میں برطانوی سامراج کے منظور کردہ اعلان بالفور کے حوالے سے فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اعلان بالفور ایک خطرناک سازش تھی جس کے ذریعے فلسطین میں ناجائز صہیونی ریاست کا قیام عمل میں لانے کی راہ ہموار کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اعلان بالفور کے نتیجے میں فلسطینی قوم یہودی آباد کاری ، قبضے، قتل، گرفتاریوں اور دیگر جرائم کا سامنا کررہی ہےجبکہ دوسری جانب صہیونی ریاست کو عالمی مجرمانہ غفلت کے ذریعے معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم کے مسلوبہ اور غصب کیےگئے حقوق صرف مزاحمت سے حاصل کیے جاسکتے ہیں اور اس کے لیے عالمی برادری صہیونیوں کو معاونت فراہم کر نے کی بجائے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم کی روک تھام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
واضح رہے کہ 2نومبر1917ء کویہودیوں اور برطانیہ کی خفیہ کوششوں سے منظور کردہ اعلان بالفوردراصل مسلمانوں میں تفرقہ اور کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانوی حکمرانوں کی جانب سے یہودیوں کو فلسطین میں اپنے وطن کے قیام کا تحفہ فراہم کیا گیا تھا۔