(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ )رپورٹ کےمطابق صدی کی ڈیل منصوبے کے تجویز کردہ نکات میں تبدیلی کے بعدغرب اردن کی 20 یہودی کالونیوں کو صہیونی ریاست کا حصہ بنایاگیا ہےجبکہ تمام شاہراہوں کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز سابق اسرائیلی آرمی چیف اور اسرائیل کےموجودہ وزیر دفاع بینی گینٹز نےایک بیان میں کہا ہےکہ یکم جولائی سے اسرئیل اور غرب اردن کے الحاق کے پروگرام پرعمل درآمد شروع نہیں ہوگا، تاہم صہیونی ریاست کے سرکاری نشریاتی ادارے ” کے اے این” کی رپورٹ کے مطابق غرب اردن پر اسرائیلی ریاست کے قبضے اور الحاق کے نام نہاد پروگرام کے ابتدائی نقشے کی کچھ تفصیلات جاری کردی گئی ہیں جس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدی کی ڈیل منصوبے کےتجویز کردہ نکات میں تبدیلی کے بعد غرب اردن کی 20 یہودی کالونیوںکوصہیونی ریاست کا حصہ بنایاگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صدی کی ڈیل منصوبے میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ اراضی کے تبادلے کی تجویز دی گئی ہے جس میں بحر مردار کے مشرق میں صحرائی علاقہ فلسطینی اتھارٹی کو دینے کی تجویز شامل ہےتاہم غرب اردن کی تمام شاہراہوں کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہوگا جبکہ ا س منصوبے میں سیکٹر "سی” کی اراضی کو سیکٹر بی میں شامل کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ بینی گینٹز اور وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان فلسطینی اراضی کے اسرائیل سے الحاق کے منصوبے پر اتفاق ہوچکا ہے۔تاہم بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ اسرائیل کے سیاسی اور سیکیورٹی مفادات کے مطابق ہے جس کی بناء پر وہ اس منصوبے کو عملی شکل دینے اور اس کے لیے عالمی برادری کی حمایت کے حصول کی کوشش پر زور دیتے ہیں