(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) جمعے کو منظر عام پر آنے والی رائے شماری کے مطابق 70% غیر قانونی صیہونی آبادکاروں کا ماننا ہے کہ ان کے شدت پسند وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی حکومت صیہونی ریاست اور اس کے آبادکاروں کے مفادات کے مقابلے میں سیاسی مفادات کو ترجیح دیتے ہے۔
صحیفہ "معاريف” کی جانب سے کی جانے والی اس رائے شماری کے مطابق، 66% اسرائیلی نیتن یاہو کے بطور وزیرِ اعظم اپنے فرائض ادا کرنے کے طریقہ سے غیر مطمئن ہیں، جن میں سے 48% بالکل غیر مطمئن ہیں، جبکہ صرف 31% ان کی کارکردگی سے کچھ حد تم مطمئن ہیں، 3% نے اس حوالے سے کوئی رائے نہیں دی ہے۔
رائے شماری میں یہ بھی ظاہر کیا گیا کہ 58% افراد کا ماننا ہے کہ حکومت قیدیوں کی رہائی کے معاملے میں غیر منصفانہ ہے، جبکہ 64% کا کہنا ہے کہ حکومت قیدیوں کے اہل خانہ کے ساتھ بھی غیر منصفانہ سلوک کر رہی ہے۔
پچھلے جمعہ کو "معاريف” نے ایک اور رائے شماری شائع کی تھی جس میں یہ بتایا گیا کہ تقریباً 89% اسرائیلی، جو نیتن یاہو کی قیادت میں حکومتی اتحاد کے حامی ہیں، اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ غزہ پر جنگ کو مزید شدت کے ساتھ جاری رکھنا ضروری ہے۔
اس کے مقابلے میں، 51% اپوزیشن کے حامیوں کا خیال ہے کہ لڑائی کو روکنا چاہیے اور امن معاہدے کے لیے کوشش کرنی چاہیے، جبکہ 38% کا کہنا ہے کہ غزہ کی سرزمین پر قبضہ کر کے اسے اسرائیل میں ضم کیا جانا چاہیے، بشرطیکہ دو ہفتے کے اندر اندر قیدیوں کو واپس نہ لایا جائے۔
اسی تناظر میں، "فیکٹو ایس آر” انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے حال ہی میں "یسریال ہیوم” کے لیے کی جانے والی ایک اور رائے شماری نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ تقریباً 70% اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ اس وقت سب سے اہم مقصد غزہ میں قید تمام اسرائیلیوں کی رہائی ہے۔