(روزنامہ قدس آنلائن خبر رساں ادارہ )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 6 دسمبر 2017ء کو بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد سے قابض صیہونی ریاست کی دہشت گردی اور جارحیت میں مزید اضافہ ہو ا ہے اور اسکے بعد سے اب تک 451 فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے ریاستی دہشت گردی میں شہید کر ڈالا ہے۔
‘القدس ریسرچ سینٹر’ کی ایک رپورٹ کے مطابق 72 فلسطینی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں شہید ہوئے۔ 8 فلسطینی شہری مختلف اسرائیلی جیلوں میں شہید کردیئے گئے جب کہ البطش نامی ایک سائنسدان کو ملائیشیا میں قاتلانہ حملے میں شہید کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مشرقی غزہ میں 30 مارچ 2018ء سے جاری فلسطینی احتجاجی مظاہروں میں جون 2019ء تک 250 فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں۔جن میں دو صحافی اور طبی عملے کے چار اہلکار بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں جاری ہفتہ واری حق واپسی مظاہروں کے دوران شہید ہونے والے اڑھائی سو فلسطینیوں میں 67 بچے ہیں جب کہ تین ایسے بچے بھی شہید کیے گئے جو کہ ماؤں کے پیٹ میں تھے اور ابھی اس دنیا نہیں آئے تھے۔ ان کی مائوں کی شہادت کےساتھ وہ بھی صہیونی ریاستی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے۔
ٹرمپ کے بیت المقدس کو اسرائیلی دار لحکومت تسلیم کرنے کے بعد سب سے زیادہ فلسطینی غزہ کی پٹی میں شہید ہوئے۔ غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 370 ہے۔ اس کے بعد رام اللہ میں 17، الخلیل میں 14 اور بیت المقدس میں 10 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔