(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے دار الحکومت تل ابیب سے شائع ہونے والے اسرائیلی اخبار ہارٹز نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ پر ڈیڑھ سال سے جاری وحشیانہ فضائی حملوں کے دوران غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے جنگی طیاروں سے گرائے گئے کم از کم 3000 بم تکنیکی خرابی کے باعث پھٹ نہ سکے۔ رپورٹ کے مطابق ان میں سے کئی دہائیوں پرانے ڈیٹونیٹرز استعمال کیے گئے، جن کی ناکامی کی شرح بعض اوقات 20 فیصد تک جا پہنچی۔
اخبار نے بتایا کہ ان غیر فعال بموں نے درحقیقت فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو دھماکہ خیز مواد کا ایک نیا ذخیرہ مہیا کر دیا ہے۔ حماس کے کارکن ان بموں سے بارودی مواد نکال کر انہیں دوبارہ قابلِ استعمال بنا رہے ہیں، جس سے اسرائیلی فوج خود بھی خطرے میں آ چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این ایم اے ایس نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ہر دس میں سے ایک بم زمین پر پھٹنے میں ناکام رہتا ہے، اور یہ بم شہریوں کے لیے مسلسل جان لیوا خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اب تک ان بموں کی وجہ سے کم از کم 23 افراد ہلاک اور 162 زخمی ہو چکے ہیں۔
بین الاقوامی امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ ان غیر پھٹنے والے بموں کو صاف کرنے کی کوششیں اسرائیلی ریاست کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں، جس سے انسانی جانوں کو مستقل خطرہ لاحق ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2024 کے اختتام تک اسرائیلی فضائیہ نے غزہ پر 40 ہزار سے زائد فضائی حملے کیے، اور 2025 کے آغاز میں ہی فوج کو اندازہ ہو چکا تھا کہ ہزاروں بم غیر فعال حالت میں باقی رہ گئے ہیں۔ ہر ایک ٹن وزنی بم کی قیمت 20 سے 30 ہزار امریکی ڈالر کے درمیان ہے، جو مجموعی طور پر کروڑوں ڈالر کے نقصان کے ساتھ ساتھ غزہ کے عام شہریوں کے لیے بھی جان لیوا خطرہ بن چکے ہیں۔
اسرائیلی دفاعی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ ڈیٹونیٹرز کی شدید کمی کے باعث پرانے اور ناکارہ فیوز استعمال کیے جا رہے ہیں، جن کی کارکردگی ناقص ہے۔ دفاعی سازوسامان بنانے والی کمپنی "آریٹ” کے حصص کی قیمت میں اس دوران 2000 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، جو جنگی منافع خوری کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بم اب مزاحمتی گروہوں کے لیے ہتھیار، اور شہریوں کے لیے موت کا پیغام بنے ہوئے ہیں۔ غزہ میں امدادی ادارے ان بموں سے نمٹنے کی صلاحیت سے محروم ہیں، اور بین الاقوامی پابندیاں بھی اس عمل کو روکے ہوئے ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل، جو امریکی پشت پناہی سے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر وحشیانہ بمباری، قتل عام اور محاصرہ جاری رکھے ہوئے ہے، اب تک 1 لاکھ 71 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کر چکی ہے۔ ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور معصوم شہریوں کی ہے، جب کہ 11 ہزار سے زیادہ افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔