(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی عقوبت خانوں میں قید فلسطینی طالبہ پر وحشیانہ تشدد کے باعث اس کی ریڑھ کی ہڈی، کمر،ہاتھ پیر اور سر زخمی ہے ، اس بدترین تشدد کے باوجود اس کا باقاعدہ علاج نہیں کرایا جارہا ہے صرف درد کش ادویات فراہم کی جارہی ہے جس کے باعث فلسطینی طالبہ کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں قائم بیرزیت یونیورسٹی کی 22 سالہ طالبہ میس ابو غوش کو فلسطین میں انتظامی حراست کی غیرقانونی پالیسی کے تحت گرفتاریوں کے خلاف آواز اٹھانے کی پاداش میں 29 اگست 2019ء کو صیہونی فوج نے حراست میں لیا ہوا ہے جہاں اس پر بدترین غیر انسانی تشدد کا انکشاف ہوا ہے ۔
میس ابو غوش نے صیہونی زندان سے اپنے خاندان کے نام لکھے ایک خط میں اپنی تشویشاک حالت کے باری میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیلی حراستی مراکز میں اس پر تشدد کے بعد اسے کچھ مرہم اور درد کش ادویات کی دی گئیں مگر اسے باقاعدہ طورپر اسپتال منتقل نہیں کیا گیا۔
حالت مزید خراب ہونے ہے بعد اسے حیفا کے رمبام اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی ہڈیوں کا معائنہ کیا گیا۔میس ابوغوش نے بتایا کہ ریڈ کراس نے اس پر اسرائیلی جلادوں کے تشدد کے واقعے کی تحقیقات اور اسے غیرانسانی سلوک کرنے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ میس ابو غوش کو اسرائیلی فوج نے 29 اگست 2019ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی اور اسے قلندیا چوکی میں لے جا کر کئی روز تک جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔