سلووینیا کا تاریخی فیصلہ: سفاک صہیونی حکومت سے اسلحے کی تجارت پر مکمل پابندی
جمعرات کی شام جاری ہونے والے ایک بیان میں سلووینیا کی حکومت نے واضح کیا کہ اب کسی بھی قسم کا اسلحہ یا فوجی سازوسامان نہ تو قابض اسرائیل کو برآمد کیا جائے گا۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) سلووینیا نے تاریخ رقم کرتے ہوئے قابض اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے اور اس طرح یہ فیصلہ کرنے والا پہلا یورپی ملک بن گیا ہے۔
جمعرات کی شام جاری ہونے والے ایک بیان میں سلووینیا کی حکومت نے واضح کیا کہ اب کسی بھی قسم کا اسلحہ یا فوجی سازوسامان نہ تو قابض اسرائیل کو برآمد کیا جائے گا، نہ ہی اس سے درآمد کیا جائے گا اور نہ ہی اسے سلووینیا کی سرزمین سے گزرنے کی اجازت ہو گی۔
یہ فیصلہ سلووینیا کے وزیراعظم روبرٹ گولوب کی تجویز پر جمعرات کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔
یہ قدم ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب غزہ میں انسانی بحران اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے اور یورپی یونین اس ظلم کے خلاف کوئی بھی مؤثر اقدام اٹھانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔
حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ یورپی یونین اندرونی اختلافات اور تقسیم کے باعث قابض ظالم صہیونی حکومت کے خلاف کوئی سنجیدہ قدم اٹھانے سے قاصر ہے اس لیے سلووینیا نے انسانی وقار کا پرچم بلند کرتے ہوئے یہ فیصلہ انفرادی طور پر کیا ہے۔
جمعرات کو ہی سلووینیا کی وزارتِ خارجہ نے قابض اسرائیل کی سفیر روتھ کوہین دار کو طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔ وزارت نے احتجاجاً سفیر کو مطلع کیا کہ غزہ میں فوری انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندیاں ایک ناقابلِ معافی انسانی سانحے کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔
وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ غزہ کے معصوم شہریوں کو شہید کرنے اور قحط سے مارنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔